ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے اور تعلیمی اداروں میں کورونا مثبت آنے کی شرح 82 فیصد تک جاپہنچی ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں وزرائے تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں ملک اور بالخصوص تعلیمی اداروں میں کورونا کیسز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نےکہا کہ 26 نومبر سے اسکول، کالجز، یونیورسٹیز اور ٹیوشن سینٹرز کوبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،
شفقت محمود کاکہنا تھا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک تعلیمی ادارے بند رکھیں گے جائیں گے جس کے بعد 25 دسمبر سے 11 جنوری تک صورتحال بہتر ہونے پر تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں آن لائن نظام ہے وہ آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا اور جہاں آن لائن نہیں ہوگا وہاں اساتذہ ہوم ورک دیں گے جب کہ اس حوالے سے فیصلے صوبائی حکومتیں کریں گی۔
شفقت محمود کاکہنا تھا کہ دسمبر میں ہونے والے تمام امتحانات کو 15 جنوری تک ملتوی کردیا گیا ہے تاہم انٹری لیول کے امتحانات روٹین کے مطابق جاری رہیں گے اور انہیں ایس او پیز کے ساتھ منعقد کیا جاسکتا ہے جب کہ یونیورسٹیز کے ہاسٹلز میں دور دراز علاقوں سے آنے والے ایک تہائی طلبہ کو رہنے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ایک ریویو سیشن ہوگا جس میں بیماری کی صورتحال کو دیکھا جائے گا اور اس کے مطابق فیصلہ کیا جائیگا لیکن 11 جنوری کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھل جائیں گے۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ جن میں روزانہ کلاسز نہیں ہوتیں وہ چلتے رہیں گے جب کہ سینئر میڈیکلز کی ٹریننگز جاری رہیں گی۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا کے تیز وار جاری ہیں جس کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس سے مزید 34 افراد انتقال کر گئے جب کہ مزید 2756 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
سرکاری پورٹل کے مطابق پاکستان میں کورونا کیسز سے ہلاکتوں کی تعداد 7696 ہوگئی ہے جب مجموعی کیسز 3 لاکھ 76929 تک جا پہنچے ہیں