ڈیرہ اسماعیل خان: مدنی ٹاؤن کا رہائشی 22 سالہ نوجوان محمد آفاق گزشتہ کچھ عرصہ سے گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھا اسے جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے نیفرالونی وارڈ میں ڈائیلاسز کے لئے لایا گیا محمد آفاق کے والد غلام سرور کے مطابق محمد آفاق ہسپتال خود چل کر آیا اور اسکی طبیعت مکمل طور پر ٹھیک تھی دوران ڈائیلاسز بجلی بند ہوگئی اور ہم نے ہسپتال انتظامیہ کو فوری طور پر اگاہ کیا کہ دوران ڈائیلاسز بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی ہے اس وقت دیگر مریضوں کا بھی یونٹ میں ڈئیلاسز جاری تھا لیکن ہمارے بیٹے کی طبیعت بگڑنے لگی تو ہم نے وارڈ میں موجودہ ڈاکٹرز اور نرسز کو اگاہ کیا تاہم ڈاکٹر اور نرسز نے آنے کی بجائے ہمیں کہا کہ آپ لوگ ڈائیلاسز مشین کو انگلی کے ذریعہ مینول طریقے سے گھما کر چلاتے رہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی کیا لیکن میرے بیٹے کی طبیعت نہیں سنبھل رہی تھی میری اہلیہ اور میں نے شور مچایا کہ جنریٹر چلا کر ڈائیلاسز کا عمل مکمل کیا جائے
ڈاکٹرز اور نرسز جو موقع پر موجود تھیں انہوں نے ہماری ایک بھی نہیں سنی اور وارڈ میں آنے سے گریز کرتے رہے جنریٹر کے متعلق ہسپتال عملہ نے بتایا کہ جنریٹر فنکشنل نہیں ہے اس دوران میرے بیٹے کی سانسیں اکھڑنے لگیں اور ہم نے ہسپتال عملے کی منتیں کی کہ خدارا میرے بیٹے کی جان بچائیں جب اسکی طبیعت مکمل طور پر بگڑ گئی تو عملے نے اس وقت آکر اکسیجن لگایا لیکن اس وقت تک آفاق مکمل طور پر بے ہوش ہو چکا تھا اور اس دوران اس کی موت واقع ہوگئی ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے جس کے ذمہ دار ڈاکٹرز اور ہسپتال انتظامیہ ہے ہم باربار چلا رہے تھے لیکن ہماری بات کوئی سننے کو تیار نہیں تھا میرے بیٹے کے مرنے کے بعد ڈاکٹرز نے آ کر معذرت کی آفاق کے والد غلام سرور نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کمشنر ڈیرہ ڈویژن یحییٰ خان اخونزادہ، ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کی موت کی تحقیقات کی جائیں اور ہسپتال انتظامیہ اور متعلقہ سٹاف کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔