پیپلز پارٹی کے نومنتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران کمیشن کے ارکان نے حکومتی درخواست گزار اور ان کے وکیل سے کہا ہے کہ رقم لینے اور دینے والے دونوں کو لائیں، فائدہ اٹھانے والوں کو نہیں لائیں گے تو ہم کاروائی کیسے کریں، کیوں گھبرا رہے ہیں؟
قبل ازیں الیکشن کمشنر نے بینچ میں شامل ہونے سے معذرت کی ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے طویلُ سماعت کے بعد درخواست گزار کو نئی استدعا اور شواہد کے ساتھ آنے کے لیے کہا ہے۔
ذرائع کے مطابق منگل کو جاری سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ بینچ کا حصہ نہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر لاہور میں ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ذاتی مصروفیات کی بنا پر سماعت سے معذرت کی۔
سماعت ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں چار رکنی الیکشن کمیشن درخواست کی سماعت کی اور تحریک انصاف کے درخواست گزار سے کہا کہ ہمیں شواہد فراخ دلی کے ساتھ فراہم کریں اور ویڈیو میں جن لوگوں کے ساتھ لین دین ہو رہی ہے ان کو بھی فریق بنائیں ، پھر جو بھی اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ گیلانی نے کامیابی کے لیے غیرقانونی ذرائع استعمال کیے اور ان کے بیٹے کی ویڈیو پر ان کو نااہل قرار دیا جائے۔
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے پاس قومی اسمبلی میں 180 ممبران کی تعداد ہے، اپوزیشن کے پاس 160 امیدوار موجود ہیں، اگر اسی تناسب کے ساتھ شفاف الیکشن ہوتے تو حفیظ شیخ اسلام آباد کی سینیٹ کی نشست جیت جاتے۔
وکیل علی ظفر کے مطابق عددی اعتبار سے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی ممکن نہیں تھی، سینیٹ انتخابات میں مختلف طریقوں سے دھاندلی کی گئی، ارکان اسمبلی کو پیسوں کی لالچ دی گئی، ارکان اسمبلی کو پارٹی ٹکٹس کی پیشکش کی جاتی رہی۔
وکیل نے کہا کہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی ووٹ ضائع کرنے کے طریقہ کار سے متعلق ویڈیو منظر عام پر آئی، الیکشن سے ایک روز قبل امیدوار کے صاحبزادے ووٹ کی خریداری کرتے نظر آئے۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ جن لوگوں کے درمیان یہ معاملات ہوتے رہے کیا ان کو بھی اس میں فریق نہیں بنایا جانا چاہیے تھا؟ ہم نہیں جانتے کون لوگ ہیں لیکن آپ تو جانتے ہیں، کیا ان کو بھی فریق نہیں ہونا چاہیے تھا؟
کمیشن نے ہدایت کی کہ جن لوگوں سے بات چیت کی گئی ان لوگوں کے بیان حلفی ہی جمع کروادیں۔
کمیشن کے ممبر نے کہا کہ ویڈیو کے حوالے سے کسی کی شہادت کی ضرورت بھی ہوگی، رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں ہی جرم کے مرتکب ہیں۔
علی حیدر گیلانی کی سینیٹ انتخابات سے قبل ووٹ ضائع کرنے کے طریقہ کار بتانے کی ویڈیو بڑی سکرین پر چلائی گئی۔
پنجاب سے کمیشن کے ممبر نے کہا کہ بڑا داشمند تھا جس نے ویڈیو بنائی اور کسی کا چہرہ نہیں دکھایا، اس میں کون کس سے بات کر رہا ہے کچھ سمجھ نہیں آرہی۔
وکیل نے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی محمد جمیل اور فہیم خان کو ووٹ ضایع کرنے کا طریقہ کار بتایا جارہا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ ان ممبران کا بیان بھی تو ہونا چاہیے۔کیا الیکشن کمیشن نے اس ویڈیو سے متعلق کوئی نوٹس لیا ہے؟
وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس ویڈیو کی تحقیق کی جائے گی۔
کمیشن کے ممبر نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کو فریق بنانا درست ہے لیکن اس ویڈیو میں دیگر ممبران کو بھی فریق بنائیں، نوٹیفیکیشن ایک دفعہ جاری ہو جائے تو الیکشن کمیشن کا اختیار ختم نہیں ہو جاتا، ویڈیو میں کہیں بھی یوسف رضا گیلانی کا نام نہیں آیا، علی حیدر گیلانی کی حد تک تو ٹھیک ہے، ان کے خلاف اگر ثابت ہوتا ہے تو کارروائی ہوگی۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ آپ جمہوریت کو مضبوط بنانے کی بات کرتے ہیں، ہمیں قدر ہے اس بات کی لیکن ہم جذبات سے نہیں بلکہ قانون کے مطابق چیزوں کو دیکھیں گے۔
وکیل نے کہا کہ ہم آپ کو شواہد فراہم کر سکتے ہیں، اس پر مزید تحقیقات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ ہمیں شواہد فراخ دلی کے ساتھ فراہم کریں نا، جن لوگوں کے ساتھ لین دین ہو رہی ہے ان کو بھی فریق بنائیں ، پھر جو بھی اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اس کے لیے نئی درخواست دائر کریں۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات 2018 کے ویڈیو سکینڈل کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ درخواست میں عمران خان، پرویز خٹک اور متعلقہ اراکین اسمبلی کو فریق بنایا تھا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے پوچھا کہ آپ کے پاس ہارس ٹریڈنگ کے کیا شواہد ہیں؟ عمران خان اور اسد قیصر کا ویڈیو سے کیا تعلق ہے؟
وکیل ن لیگ جہانگیر جدون نے کہا کہ سپیکر ہائوس میں رقم کا لین دین ہوا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے پوچھا کہ جس ایم پی اے پر الزام لگا رہے ہیں ان کا بیان کہاں ہے؟ جن لوگوں میں رقم کا لین دین ہوا انہیں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔ ایسے تو نہیں ہوتا کہ کوئی بھی ویڈیو آئے اور ہم حکم جاری کر دیں۔
وکیل ن لیگ نے استدعا کی کہ عمران خان کو نوٹس کریں وہ بتائیں کہ انہوں نے کیا کارروائی کی۔
الیکشن کمیشن کے پنجاب سے ممبر نے کہا کہ صرف میڈیا بیان بازی پر کسی کو نااہل نہیں کر سکتے، پہلے اپنی درخواست کو ٹھیک کریں۔
کمیشن کے خیبر پختونخوا سے ممبر ارشاد قیصر نے پوچھا کہ آپ ویڈیو میں موجود افراد کو نہیں پہچانتے تو ہم کیسے جان سکتے؟
ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ایجنسیوں سے الیکشن کمیشن پوچھے۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ وزیراعظم کسی کا نام بھیجیں یا خود تحقیقات کرائیں، میڈیا بیانات پر نااہلی ہونے لگی تو کورم بھی پورا نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کسی سے داد نہیں لینا چاہتا، بہتر ہوگا یہ درخواست واپس لے کر نئی پٹیشن دائر کریں۔
ن لیگ نے 2018 ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست واپس لے لی۔