اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد
جمعرات کو ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا. ملزم ظاہر جعفر کے والدین پر نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم کا الزام ہے.
عدالت نے بدھ کو دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو جمعرات کی صبح سنایا گیا۔
ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’پہلے دن سے میرے موکل نے قتل کی مذمت کی ہے، ہم متاثرہ فریق کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں۔
وکیل کے مطابق درخواست گزار کو یہ علم نہیں تھا کہ گھر میں کیا ہو رہا ہے، صرف والدین سے بیٹے کی کال پر رابطے ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا جبکہ ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کوئی جرم تو نہیں۔
ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘وقوعے کے روز ملزم کا والدین سے رابطہ ہونا معمول کی بات ہے۔
سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہو رہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا۔ جب ملازم نے کال کی تو اس وقت وہاں ایکٹ ہو رہا تھا انہوں نے پولیس کے بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں بتایا کہ پولیس نے پستول بھی برآمد کیا ہے جو کہ ملزم کے والد ذاکر جعفر کے نام پر ہے، بددیانتی کی بنیاد پر انہوں نے بچے کو بچانے کی کوشش کی اور پولیس کو اطلاع نہیں دی، اس موقع پر ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔
متاثرہ فریق شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’شوکت مقدم نے پولیس کی موجودگی میں اپنی بیٹی کی نعش کو دیکھا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور کال ریکارڈ ڈیٹا سے ثابت ہو چکا ہے کہ ملزم والدین کے ساتھ رابطے میں تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ’وقوعے کے وقت ملزم نے والد اور والدہ دونوں کو کالز کیں، آدھے کلومیٹر پر پولیس سٹیشن ہے، چوکیدار کو پولیس سٹیشن بھیجنے کے بجائے تھراپی سینٹرز سے افراد کو بھیجا گیا۔