اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عثمان مرزا کیس کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر شروع کرکے 2 ماہ میں فیصلے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے جوڑے پر تشدد کے کیس میں قرار دیا کہ اس کیس میں ضمانت پر موجود دو ملزمان کی جانب سے ٹرائل لٹکانے کی کوشش پر ٹرائل کورٹ ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔ تین شریک ملزموں کی ضمانت خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ تینوں ملزمان فرحان شاہین،حافظ عطا الرحمن،محمد ادارس ایف آئی آر میں نامزد ہیں، متاثرہ لڑکی لڑکے کے ساتھ ملزمان نے جو سلوک کیا وہ فرانزک سے ثابت ہو گیا۔ شناخت بھی ہوچکی، ملزمان حافظ عطا الرحمن، فرحان شاہین کو ان کے بیان کی بنیاد پر کیس سے نہیں نکالا جا سکتا، ایسا وحشت ناک ایکٹ جس کا ڈر اور اثر براہ راست سوسائٹی پر ہے اس میں عدالت ضمانت نہیں دے سکتی، ایف آئی آر تاخیر سے درج ہونے کا فائدہ ملزموں کو مل سکتا ہے نہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے کیونکہ جرم کے ویڈیو کلپ موجود ہیں۔
ملزم عمر بلال مروت کو طالب علم ہونے کی وجہ سے ضمانت ملی، وہ فلیٹ سے باہر تھا اس کا رول مختلف ہے، ملزم ریحان مغل جو ضمانت پر ہے اس کے موبائل سے ویڈیو بنی، اگر ایف آئی اے رپورٹ میں فرانزک مثبت آجائے تو پراسیکیوشن اس کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کرے۔