انسانی حقوق کمیشن پاکستان (HRCP) نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عورتوں کے ریپ کو فحاشی و بے پردگی سے جوڑنے کے بیان پر معافی مانگیں۔
کمیشن نے ایک بیان میں وزیراعظم کے بیان کو پاکستانی خواتین کے لیے خطرناک قرار دیا ہے جن کے خلاف جنسی تشدد اور ریپ کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت ناکام ہے۔
وزیراعظم کے بیان پر پاکستان کی خواتین نے پہلے ہی سخت ردعمل ظاہر کیا تھا جبکہ ایچ آر سی پی کی جانب سے ان سے معافی کے مطالبے پر سول سوسائٹی کے افراد اور سینیئر صحافیوں کا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن نے فحاشی اور پردہ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر اُن سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ میرا کمیشن سے یہ سوال ہے کیا وہ فحاشی کے خاتمہ، پردہ کے فروغ اور مردوعورت سب کے لیے شرم و حیا کے اسلامی اصولوں کے مکمل نفاذ کی حمایت کرتا ہے؟اس سوال پر معروف صحافی مطیع اللہ جان نے ان سے پوچھا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے تاثر ملا کہ جیسے صرف خواتین کی بے پردگی نہ کہ مرد حضرات کی ہوس اور بری تربیت ملک میں فحاشی کا باعث بن رہی ہے، ہم دونوں لندن میں شیوننگ سکالر شپ پر ایک سال پڑھتے رہے ہیں،کیا وہاں خواتین کی ”بے پردگی“ مجھے، آپ کو، عمران خان یا ہم سب کے بچوں کو گمراہ کر سکتی ہے؟
تجزیہ کار ریما عمر نے وزیر اعظم کے بیان کو خطرناک اور تکلیف دہ قرار دیا۔