لدیاتی انتخابات نہ کروا کر عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباہ دیاہے کہ آئین پر عملدرآمد نہ ہوا تو صوبائی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کے پی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی شق 39 اور 41 پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ہدایت کی کہ بلدیاتی حکومت کی منقولہ اور غیر منقولہ املاک کی تفصیل اپ لوڈ کی جائے۔
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ 14 ماہ گزر گئے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے۔ عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، تیسری دنیا کے ممالک میں پہلی دنیا کا طرز حکمرانی کیا جا رہا ہے۔
سماعت میں صوبائی حکومت کی جانب سے کے پی ایکٹ کی شق 39 اور 41 سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی پیش نہ ہوئے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا ایڈووکیٹ جنرل کے پی بہت مصروف آدمی ہیں؟
انہوں نے کہا عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل کا عدالت میں پیش ہونا ان کی ذمہ داری ہے۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا صوبائی حکومت کے وکلا کیوں ڈرتے ہیں، صوبائی حکومت کے وکلا حکومت کو بچانے کی کوشس کیوں کر رہے ہیں؟
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ عوام کے پیسے سے حکومت کرتے ہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، آپ کی حفاظت کرنے والا اللہ ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ملک میں ہر طرف وی آئی پی کلچر کے تحت روٹ لگے ہوتے ہیں، کیا ایسی ہوتی ہے ریاستِ مدینہ؟ ہر طرف مشین گنیں لگی نظر آتی ہیں، کچھ ہوا تو کیا یہ گنز عوام پر ہی چلیں گی۔
کشمیر پر الیکشن کی بات کرتے ہیں لیکن صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرواتے، کیا صوبے میں عوام کے حقوق نہیں؟بلدیاتی انتخابات نہ کروا کر عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، ہر طرف لوگ شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں۔بعدازاں عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔