وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے آخرکار بانی چیئرمین عمران خان کے میرٹ اور انصاف کے نظرہے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ کنٹرولر ڈیرہ بورڈ ڈاکٹر قیصر انور کو ان کے عہدے سے پرائیویٹ سکولوں اور چند طلباء کی فرمائش پر ہٹا دیا گیا جبکہ وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کی جانب سے ہمیشہ کے لیے گومل یونیورسٹی کے امتحانات سے بلیک لسٹ ہونے والے طارق جاوید جو اس وقت اسسٹنٹ کنٹرولر سکریسی ڈیرہ بورڈ کے عہدے پر تعینات ہیں انہیں اپنے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے ایم این اے فیصل امین گنڈا پور اور وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کی یہ میرٹ اور قانون کی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ذرائع کے مطابق گومل یونیورسٹی سے الحاق شدہ کوہاٹ کے ایک کالج میں پورے امتحانی سنٹر کو 18 لاکھ روپے میں بیچنے والے طارق جاوید جنہیں اس وقت کے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی نے انکوائری کے بعد ہمیشہ کے لیے گومل یونیورسٹی میں امتحانات سے بلیک لسٹ کر دیا تھا انہیں وزیر اعلی نے اسسٹنٹ کنٹرولر سیکریسی جیسی اہم پوسٹ پر تعینات کر رکھا ہے جبکہ حالیہ ڈیرہ بورڈ امتحانات میں سب سے زیادہ بورڈ کے خلاف اقدامات موصوف کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ چند کالی بھیڑوں اور نمبر مافیا کو ڈاکٹر قیصر انور کی ایمانداری اور پیسہ نہ ہڑپنے کی پالیسی سے شدید اختلاف تھا بلکہ مبینہ طور پر وزیر اعلی ہائوس سے فوکل پرسنز کی جانب سے 9 افراد کی ایک لسٹ بورڈ حکام کے حوالے کی گئی جن کو حالیہ امتحان میں اچھے نمبر دیئے جانے کی فرمائش کی گئی مگر کنٹرولر ڈیرہ بورڈ کے انکار کے بعد پی ٹی آئی کے ایک ٹولے اور چند بلیک میلرز نے ملی بھگت سے ایک پروپیگنڈا شروع کر دیا جس کے بعد وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے کنٹرولر ڈیرہ بورڈ ڈاکٹر قیصر انور کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایات جاری کر دیں مگر گومل یونیورسٹی امتحانات سے بلیک لسٹ کیے گئے عہدیدار کو نوازنے کی تیاریاں پوری کی جا چکی ہیں…
