ڈیرہ اسماعیل خان : جوڈیشل مجسٹریٹ 1 ڈیرہ مظہر علی خان نے گومل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر حافظ صلاح الدین کو مشہور زمانہ جنسی سکینڈل کے مقدمہ میں جرم ثابت نہ ہونے پر ا باعزت بری کرنے کے احکامات جاری کردیئے ،پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین کی جانب سے اصغر بلوچ ایڈووکیٹ نے مقدمہ کی پیروی کی ،پولیس ذرائع کے مطابق گومل یونیورسٹی میں اسٹنگ آپریشن کے دوران طالبات اورخواتین کا جنسی استحصال کرنے اور انہیں بلیک میل کرنے کے الزام میں پروفیسر صلاح الدین کے خلاف تھانہ کینٹ ڈیرہ میں30 اپریل سال 2020 کو مقدمہ درج کیاگیا ، ،اے آر وائی کی ٹیم سرعام نے اقرار الحسن کی سربراہی میں گومل یونیورسٹی ڈیرہ میں اسٹنگ آپریشن کے دوران گومل یونیورسٹی ڈیرہ کے پروفیسر صلاح الدین پر خواتین کاجنسی استحصال کرنے کا الزام عائد کیاگیا، انہی الزامات کی بنیاد پر سابق وائس چانسلر نے پروفیسر صلاح الدین سے استعفٰی لے کر انہیں نوکری سے برطرف کردیا ، پروفیسر صلاح الدین گومل یونیورسٹی میں گریڈ 21 میں تعینات تھے اور 35 سال سروس کی وہ سٹی کیمپس کے کوآرڈی نیٹراورعریبک و اسلامیات ڈیپارٹمنٹ کے چئیر مین تھے، ان کے خلاف جنسی سکینڈل کی شکایات سامنے آنے پر پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کی گئیں اور تحقیقات مکمل ہونے پر پروفیسر صلاح الدین کے خلاف تھانہ کینٹ ڈیرہ میں ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ جرم زیر دفعات 509.292.294 ت پ درج کرلیاگیا ۔ تاہم عدالت میں مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کے دوران ان کے خلاف جنسی سیکنڈل کا جرم ثابت نہ ہونے پر عدالت نے انہیں باعزت بری کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ۔