سانحہ آرمی پبلک سکول ازخود نوٹس کیس سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو طلب کر لیا

سانحہ آرمی پبلک سکول ازخود نوٹس کیس سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو طلب کر لیا

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ اے پی ایس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے، سماعت کے موقع پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟
جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا گیا
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل صاحب! یہ آپکی سنجیدگی کا عالم ہے؟
اس پر عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو آج ہی طلب کر لیا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا، چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ ایسے نہیں چلے گا، وزیراعظم کو خود بلائیں، ان سے بات کریں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق آرمی چیف اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج ہوا؟
جس اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سابق آرمی چیف ،ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں اتنا بڑا انٹیلی جنس سسٹم ہے، اربوں روپے انٹیلی جنس پر خرچ ہوتے ہیں اور دعوی بھی ہے کہ ہم دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہیں، جسٹس قاضی امین نے سوال کیا کہ اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئے تو انٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے اور کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں جب کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کر رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کو سکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کے خلاف کارروائی کر دی گئی ہے مگر اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی، اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کر چلتے بنے، یاد رہے کہ سانحہ اے پی ایس کیس میں شہداء کے والدین نے جنرل راحیل شریف، جنرل ظہیر السلام کے علاوہ وزیر داخلہ چوہدری نثار، کور کمانڈر جنرل ہدایت الرحمان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی استدعا تھی
والدین نے سابق وزیر اعلی پرویز خٹک اور سابق سیکرٹری داخلہ اختر شاہ کے خلاف بھی کارروائی کی استدعا کی تھی‎ ‎
عدالت نے گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو والدین کی استدعا پر حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا جس پر آج اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کو عدالتی حکم نہیں پہنچا چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو بلانے کا کہا توقع ہے کہ آج وزیر اعظم عمران خان عدالت میں پیش ہو جائیں۔ سپریم کورٹ میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر کے اضافی نفری طلب کر لی گئی۔