سیف الرحمان نیازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے نیب حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی اور ڈی جی ایچ آر کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے نیب افسران کو ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے گرفتاری پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔
سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے فراڈ کے کیس میں نیب راولپنڈی نے بی فور یو کے مالک سیف الرحمان نیازی کو 30اگست کی صبح سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا۔ احاطہ عدالت سے گرفتاری کا قائم مقام چیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہوئے نیب سے گرفتاری پر وضاحت طلب کی اور ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نیب وضاحت کرے ملزم کی گرفتاری کے لیے احاطہ عدالت میں دراندازی کیوں کی؟
ملزم سیف الرحمان کی طرف سے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ پیش ہوئے۔ لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ میرا مؤکل ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے عدالت سرنڈر کرنے آرہا تھا لیکن نیب کے حکام احاطہ عدالت سے میرے مؤکل کو گرفتار کرکے لے گئے۔
ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے مطابق نیب کی گاڑی نے میرے معاون وکیل کی گاڑی کو ہٹ کیا۔
سیف الرحمان جمعہ 26اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر فرار ہوگئے تھے۔ نیب کی ٹٰم ملزم سیف الرحمان کو 3روز سے تلاش کر رہی تھی۔
سیف الرحمان کو سپریم کورٹ پہنچنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا جہاں نیب ٹیم اطلاع ملنے پر سپریم کورٹ احاطے کے باہر پہلے سے موجود تھی۔
نیب کے مطابق سیف الرحمان کے خلاف عوام سے اربوں روپے کے فراڈ کا الزام ہے۔ سیف الرحمان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے آج احتساب عدالت پیش کیا جانا تھا۔