سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز کی طرف سے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی غیر آئینی قرار دے دی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بنچ نے کنٹونمنٹ بورڈ فیصل اور کلفٹن کی اپیلوں کو خارج کرتے ہوئے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی کو آئین کے آرٹیکل 163 کی خلاف ورزی قرار دیا اور اپیل کنندگان پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے اب تک کا وصول شدہ پروفیشنل ٹیکس واپس کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان کے دلائل مسترد کرتے ہوئے حکم میں کہا کہ آئین کے تحت پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے اور وصول کرنے کا اختیار صرف صوبائی اسمبلی اور صوبائی حکومت کا ہے نہ کہ کنٹونمنٹ بورڈز کا اس کیس میں سندھ حکومت نے بھی کنٹونمنٹ بورڈز کے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی کی مخالفت کی، کنٹونمنٹ بورڈز کا موقف تھا کہ وہ سندھ لوکل باڈی قانون کے تحت پروفیشنل ٹیکس کی وصولی کر سکتے ہیں۔ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں پچاس کے قریب کنٹونمنٹ بورڈز ہیں جو پاکستان بننے کے بعد سے اپنی حدود میں کام کرنے والے کاروباری اداروں اور افراد سے سالانہ کروڑوں روپوں کا پروفیشنل ٹیکس وصول کرتے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب کنٹونمنٹس میں پروفیشنل ٹیکس کی وصولی روک دی جائیگی۔