شیڈول فور میں شامل عناصر کو سکول ،کالج، تھیٹر،سنیما، پبلک پارکس، ہاسٹلز، کلب،ریلوے سٹیشن، بس سٹینڈ، ایئر پورٹ، ٹیلی فون ایکسچینج اور حتی کہ چائے خانہ جانے پر بھی پابندی
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کے وفاقی ادارے نیکٹا کے سربراہ نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کو جلسے، جلوس اور ریلیاں کرنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ان کی تمام تر سرگرمیوں پر پابندی کو یقینی بنایا جائے گا اسی طرح شیڈول فور میں شامل مشتبہ افراد کو سکول، کالج، تھیٹر، سنیما، پبلک پارکس، ہاسٹلز، کلب،ریلوے سٹیشن، بس سٹینڈ، ایئر پورٹ، ٹیلی فون ایکسچینج اور حتی کہ چائے خانہ جانے پر بھی پابندی ہوگی اور ان کے مالی معاون، سہولت کار اور مددگاروں کو بھی دو سال سے دس سال تک قید کی سزا اور ڈھائی کروڑ سے 5 کروڑ روپے تک بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن 63 کالعدم تنظیموں کے کارکن شیڈول فور پر ہیں ان کے باز نہ آنے والے کارکنوں پر مزیدسختی کرتے ہوئے ان کی سرگرمیوں کو مزید محدود کیا جائے گا ان کے اسلحہ لائسنس ، پاسپورٹ معطل کر دیے جائیں گے۔ کسی بھی کالعدم تنظیم کو کسی قسم کی سرگرمی چاہے نام بدل کر کیوں نہ ہو اجازت نہیں دینگے انسداد دہشگردی ایکٹ میں نئی ترامیم کر دی گئی ہیں اس ایکٹ پر من و عن عملدرآمد کے لیے صوبوں کو حکم دے دیا ہے تھوڑا وقت ضرور لگے گا لیکن اس کے تمام ضابطوں پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔ جس کے بعد ان تنظیموں کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے گااور ان کے اخبارات، ٹی وی چینلز پر پریس ریلیز، بیانات اور اشتہارات دینے پر پابندی کو سختی سے یقینی بنایا جائے گا۔شیڈول فور میں شامل تمام افراد کے خلاف ایکشن شروع کردیا گیا ہے اب بھاگتے پھر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ شیڈول فور میں کسی کوشامل کرنا یا نکالناصوبوں کا کام ہے ہم نہ کسی کا نام شیڈول فور میں ڈالنے اور نہ ہی نکالنے کا کہتے ہیں اگر کوئی سمجھتاہے کہ اس کا نام غلط طور پر شیڈول فورمیں شامل کیا گیا ہے تو اسے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنا چاہیے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ میں بھارت، افغانستان روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا گٹھ جوڑ ہے اگر ہم اندرونی طور مضبوط ہوں تو ان کو کامیاب نہ ہونے دیں لیکن ہم نے گزشتہچالیس سال سے پریشر گروپس کو پالا پوساہے اور اداروں کو مضبوط نھیں ہونے دیا۔ اب ان گروپس کو ختم کرنے کے لئے بھی کچھ وقت تولگے گا۔ مدارس اور دہشت گردانہ سرگر میوں کاتعلق جاننے کے لیے ایک سٹڈی کر رہے ہیں۔ دھماکہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ مدارس کا قصور ہے۔لیکن کتنے مدارس اورکونسامدرسہ جاننے کے کام شروع کر دیا ہے۔ اب ریاست اور قوم کو مدارس کو مسئلے کا حصہ یا مسئلے کے حل کا حصہ سمجھنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ سندھ پنجاب میں انتہاء پسندی، فرقہ واریت،مذہبی منافرت اور دہشگردی میں ملوث مدارس کوسیل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور مزید جو بھی ملوث نظر آیا اسے بند کر دینگے اس سلسلے میں آنیوالے دنوں میں کام ہوتا ہوا نظر آئے گااب صرف خالصتاًدینی تعلیم دینے والے مدارس ہی رہینگے اس ضمن میں ہم نے تمام جید علماء کو اعتماد میں لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ جو بھی دہشتگردی ، انتہاء پسند، فرقہ واریت سمیت کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو اس کے خلاف بھر پور قانونی کارروائی کی جائے۔مدارس کی بیرونی امداد پر چاہے وہ سعودی عرب سے آئے یا امریکہ سے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بنکنگ چینلز سے آنی چاہیے اور کہاں خرچ ہوئی ہے اس کا پورا ریکارڈ ہونا چاہیے۔ دیگر ممالک میں باہر سے آنیوالے کے لئے دس ہزار ڈالر سے زائد رقم رکھنے کی صورت میں باقاعدہ ڈیکلریشن دینا پڑتا ہے۔ لیکن یہاں پرDeclartion Obligatory Money کا قانون ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا جو جتنی مرضی ہے پیسے لے کر آتا ہے کوئی پوچھتا نہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔تمام صوبوں میں دہشتگردی معاونت روکنے کے لئے کاؤنٹر ٹیرر فنانس یونٹ قائم کر دیے گے ہیں جو مختلف تنظیموں کو ملنے والی امداد کو مانیٹر کریں گے۔ مزیدبراں ایزی پیسہ کے ذریعے ہونے والی رقوم کی ترسیل کی مانیٹرنگ اور ریگولیشن کے لئے بھی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ مائننگ کے لئے استعمال ہونے والے بارود ڈائنا مائٹ کی دہشتگردوں کے ہاتھوں فروخت کی روک تھام کے سوال پر انھوں نے کہا کہا اس ضمن میں ریگولیشن کے لئے عالمی معیار کی پالیسی بنا رہے ہیں خریداری وفروخت اور ترسیل کو مکمل طور پر ریگولیٹ کرنے کے ایس او پیز بنائے جارہے ہیں اور اس کا مکمل ٹریک ریکارڈ ہوگا اور اس کی کڑی نگرانی ہوگی ان کا کہنا تھا کہ مختلف دکانوں ،سٹور پر رکھے گئے چندہ باکسز کی ریگولیشن کے لئے ماڈل لاز فار ریگولیشنز آف چیریٹیز بنا رہے ہیں۔اس وقت کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی سماجی خدمات کے لئے ان ڈبوں میں ڈالی جانے والی خیرات کس مقصد کے لئے استعمال ہوگی۔اس وقت سوشل میڈیا پر داعش سمیت کالعدم تنظیموں نے قبضہ جمایا ہواہے اور سوشل میڈیا کو انتہا پسندی، دہشتگردی ، فرقہ وارانہ منافرت کے لئے استعمال کر رہے ہیں نیکٹا نے اس کی روک تھام کے لئے تطہیر سائبر کاؤنٹر ٹیررزم پروجیکٹ شروع کر دیا ہے۔