ڈیرہ اسماعیل خان: ڈسٹرکٹ پولیس کا رات گئے سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ تاہم علی امین گنڈا پور گھر پر موجود نہیں تھے لیکن پولیس نے کورونا اور سیلاب متاثرین کے ریلیف کا سامان اور سینکڑوں فٹ گیس پائپ اپنے قبضہ میں لے لیے ہیں۔ ضلعی پولیس نے راشن اور ریلیف سامان ٹرکوں میں بھر کے اپنی تحویل میں لے لیا۔ دوسری جانب علی امین گنڈا پور کے بھائی اور سابق صوبائی وزیر فیصل امین گنڈا پور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے گھر میں توڑ پھوڑ کی تصاویر اور ایک ویڈیو اپلوڈ کر کے خیبر پختونخوا پولیس اور اس کے نقاب پوش اہلکاروں پر الزام عائد کر دیا۔ انہوں نے لکھا کہ شاباش خیبر پختونخوا پولیس چھ گھنٹوں تک ہمارے گھر میں لوٹ مار کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے لیے انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس ہماری پانچ گاڑیاں، لائسنس دار اسلحہ اور لاکھوں روپے مالیت کا ریلیف سامان جس کی رسیدیں موجود ہیں اسے ٹرکوں میں بھر کے لے گئی ہے انہوں نے لکھا کہ پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں اور ڈیوائسز کو بھی توڑ دیا ہے۔ یاد رہے 9 مئی کے واقعات کے بعد علی امین گنڈا پور اور ان کے دونوں بھائی تحصیل میئر عمر امین گنڈا پور اور فیصل امین گنڈا پور بھی روپوش ہیں۔ پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے اور کل رات بھی ان کی رہائش گاہ الامین ہائوس پر چھاپہ مارا گیا تاہم کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی مگر ذرائع کے مطابق پولیس نے علی امین گنڈا پور کے گھر سے گیس پائپ، سیلاب ریلیف، کورونا ریلیف اور غلیلوں اور ڈنڈوں کے تھیلے بھی برآمد کر لیے ہیں جنہیں پولیس نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ یاد رہے علی امین گنڈا پور نے چند روز قبل نگراں وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے وزیر اعلی پر متعدد الزامات عائد کیے تھے پولیس ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور نے نگران وزیر اعلی اعظم خان کے خلاف عوام کو اکسایا اور دھمکیاں بھی دی تھیں جس پر جوابی کارروائی کی گئی ہے اور علی امین کے گھر سے ریلیف کے سامان کے کئی ٹرک بھی تحویل میں لیے گئے ہیں۔ علی امین کے خاندانی ذرائع نے بھی پولیس کاروائی کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ پولیس ہمارا زاتی سامان لے گئی ہے اور اس سامان کی رسیدیں موجود ہیں۔