لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لاہور۔سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس میں عابد ملہی اور شفقت کو سزائے موت سنا دی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لاہور۔سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس میں عابد ملہی اور شفقت کو سزائے موت سنا دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹرے وے زیادتی کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں کیس کی سماعت کی۔
مقدمہ میں ملوث ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کے 342 کے بیان پر وکلا کی جرح مکمل ہوگئی تھی، جبکہ عدالت نے پراسیکوشن کو حتمی دلائل کے لیے 20 مارچ کے لیے طلب کر لیا تھا۔
ملزمان اپنے بیان میں وقوعہ سے منحرف ہوگئے تھے، عدالت نے مقدمہ کے تمام گواہوں کا بیان قلمبند کرکے ملزمان کے بیان قلمبند کیے۔
دوران سماعت زیادتی کیس کی متاثرہ اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا تھا، متاثرہ خاتون نے تین گھنٹے سے زائد جیل میں موجود رہ کر بیان قلمبند کروایا تھا، جبکہ شناخت پریڈ کے دوران بھی متاثرہ خاتون نے ملزم کو شناخت کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ موٹر وے زیادتی کیس کا واقعہ ستمبر 2020 میں پیش آیا تھا، ملزمان نے لاہور۔سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
اس کیس کے شریک ملزم شفقت کو دیپالپور سے گرفتار کیا گیا، جبکہ مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے۔
عابد ایک ماہ تک فرار رہنے کے بعد 13 اکتوبر کو لاہور کے قریب مانگا منڈی سے گرفتار ہوا، عابد نے پولیس کے فراہم کردہ نمبر اور فون پر اپنی اہلیہ سے رابطہ کیا تھا، جب وہ اپنی اہلیہ سے ملنے آیا تو پولیس کے سادہ لباس اہلکاروں نے اسے دھر لیا۔
ملزم عابد نے تفتیشی حکام کو بتایا تھا کہ میں، شفقت اور بالا مستری 9 ستمبر کو واردات کے ارادے سے کورول گاؤں سے نکلے تھے، بالا مستری راستے سے واپس چلا گیا، جبکہ میں اور شفقت کورول جنگل کی طرف چلے گئے۔
ملزم کے مطابق جنگل میں دو، تین ٹریکٹر ٹرالی والوں کو لوٹا، پھر موٹر وے پر گاڑی کھڑی دیکھی جس کے انڈیکٹر روشن تھے، وہاں پہنچے تو خاتون کو دیکھ کر گاڑی سے نکلنے کا کہا، خاتون کے انکار پر گاڑی کا شیشہ توڑا اور اسے زبردستی باہر نکالا۔
ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ خاتون سے گھڑی، زیورات اور رقم لوٹنے کے بعد اسے مو ٹروے سے نیچے جانے کو کہا، اس نے انکار کیا تو اس کے بچوں کو نیچے لے گئے۔
ملزم عابد ملہی کے مطابق خاتون بچوں کو بچانے آئی تو اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، کچھ دیر بعد ڈولفن اہلکاروں نے آ کر فائرنگ کی تو ہم فرار ہو گئے تھے، جس کے بعد میں ننکانہ اور شفقت دیپالپور چلا گیا تھا۔