لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ نہ کرنے سے طاقتور لوگوں کو فائدہ ہوتا رہا ہے, وزیر اعظم عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ نہ کرنے سے طاقتور لوگوں کو فائدہ ہوتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کے لیے زمین کی ٹرانسفر عذاب تھا کبھی ادھر پیسے دو، کبھی ادھر پیسے دو، اب یہ آسان ہو جائے گی اور اس سے شفافیت بھی آئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی زمینوں کو بچانا ضروری ہے، اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر قبضے چھڑوائے ہیں۔ جنگل کی ایک ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا ہے۔ مارگلہ نیشنل پارک پر بھی قبضہ ہوا ہے اور اب ہم اس کو ٹیکنالوجی کے ذریعے دیکھ سکیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بنا دیں تو ملک میں ڈالرز آئیں گے.پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں رہی، اگر قانون کی بالادستی ہو تو سرمایہ کاری آئے.
ان کا کہنا تھا کہ انصاف ہوتا ہے تو خوشحالی آتی ہے، عدالتوں میں پچاس فیصد مقدمات زمینوں کے ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شیر شاہ سوری کے زمانے کا زمین ریکارڈ سسٹم چلا آ رہا ہے اگر میں طاقتور ہوں تو اس نظام سے فائدہ اٹھا سکتا ہوں۔
اسلام آباد میں پلاٹ آن لائن بھی دیکھا جا سکے گا کہ اس کی ملکیت کس کی ہے۔
تین بڑے شہروں میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں اور اگلے چھ مہینے میں پورے پاکستان میں کر لیں گے.
اگلے فیز میں چھ سات مہینے میں گھر بیٹھے بیٹھے پلاٹ اور گھر ٹرانسفر کر سکیں گے۔
عام لوگوں کے لیے آسانیاں ہوں گی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے زمین فوری نام منتقل ہوگی.
زمین کی قیمتیں اتنی تیزی سے بڑھی ہیں اس لیے لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنا بہت ضروری ہے.
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ملک کو خطرہ ہے، شہروں میں آلودگی سے خطرہ ہے اور پانی کے گندا ہونے مسئلہ ہے.
ریفارسٹیشن میں بھی مدد کرے گی، سرینگر ہائی وے پر 45 ایکڑ سے گرین ایریا اب 123 ایکڑ تک پھیل گیا ہے۔