پاکستانی صحافیوں کے خلاف حملوں اور دھمکیوں میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ ، پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کی عالمی ایوارڈ یافتہ تنظیم ’’فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ

پاکستانی صحافیوں کے خلاف حملوں اور دھمکیوں میں60 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کی عالمی ایوارڈ یافتہ تنظیم ’’فریڈم نیٹ ورک نے سالانہ رپورٹ جاری کر دی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں صحافیوں ،میڈیا پروفیشنلز اور میڈیا تنظیموں پر حملوں اور دھمکیوں کے واقعات میں 60فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، سال 2022میں پاکستان میں صحافیوں،میڈیا پروفیشنلز اور مختلف میڈیا تنظیموں پر حملوں اور انہیں دھمکیاں دینے کے140واقعات رونمان ہوئے ہیں، جو کہ سال 2021-22 میں رونما ہونےوالے واقعات کے مقابلے میں 60سے بھی زیادہ ہیں، ان واقعات میں وفاقی دارلحکومت اسلام آباد صحافیوں کے خلاف تشدد کے 56واقعات کے ساتھ پہلے ،پنجاب 35کیسز کے ساتھ دوسرے جبکہ سند ھ 23کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا اس طرح وفاقی دارلحکومت اسلام آباد صحافیوں کے لئے زیادہ خطرناک رہا،اس بات کا انکشاف صحافیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی عالمی ایوارڈیافتہ تنظیم ’’فریڈم نٹ ورک‘‘کی جانب سے پاکستا ن میں صحافیوں ،میڈیا پروفیشنلز اور میڈیا تنظیموں کے خلاف تشدد کے واقعات پر مشتمل جاری کی جانےوالی سالانہ رپورٹ میں ہوا ہے، رپورٹ کے تحفظ کےلئے قائم قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کےلئے فیڈرل پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنل ایکٹ 2021 کے تحت وفاقی سطح پر کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیاگیاہے، رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں ہرسال آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، سال 2021-22میں پاکستان میں رونما ہونے والے 86 واقعات کے مقابلے میں 2022-23 میں 140 واقعات رونما ہوئے ہیں جوکہ 60 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے،صحافیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی عالمی ایوارڈیافتہ تنظیم ’’فریڈم نٹ ورک‘‘کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے پاکستان میں آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے ان واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ ان واقعات کی روک تھام کے لئے فوری توجہ کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ آزاد ی صحافت پر حملے معلومات تک رسائی کے عمل کو روکتاہے خصوصاًجب سیاسی اور اقتصادی بحران میں عوام کو درست معلومات کی ضرورت ہوتی ہے ، اقبال خٹک نے کہا کہ پاکستان ایشیا کا واحدملک ہے جہاں سال 2021میں صحافیوں کے تحفظ بارے قانون سازی کی مگر ڈیڑھ سال بعد بھی وفاق اور سند ھ میں مذکورہ قانون پر عمل درآمد ہوسکا نہ ہی کسی ایک صحافی کی بھی مدد کی جس کی وجہ سے صحافیوں کے خلا ف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیاجارہاہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یکم مئی 2022 سے 31 مارچ 2023 کے 11 ماہ میں صحافیوں کے خلاف دھمکیوں اور حملوں کے 140 واقعات رونما ہوئے جو کہ ہر ماہ اوسطاً 13 کیسز ریکارڈ کئے گئے،انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر حملوںکے 51 کیسز ریکارڈ کئے گئے جن میں 21 حملوں میں صحافیوں کے آلات ،ان کے گھروں یا دفاتر کو نقصان پہنچا ،قتل کی دھمکیوں سمیت آن لائن یا آف لائن دھمکیوں کے 14 کیسز ریکارڈ کئےگئے ، انہوں نے کہا کہ سال کے دوران سب سے زیادہ پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کو نشانہ بنایاگیا جن میں 26 صحافیوں کو ٹارگٹ کیا گیا جبکہ ڈیجیٹل میڈیا کے 15 صحافیوں کو دھمکیاں دی گئی،انہوں نے کہاکہ خواتین میڈیا پروفیشنلز بشمول ایک خواجہ سرا خاتون صحافی سمیت آٹھ خواتین صحافیوں اور میڈیا پرفیشنلز کو بھی بھی نشانہ بنایاگیا ،جن میں ایک خاتون صحافی کو سیاسی جلسے کی کوریج کے دوران مارا گیا،اقبال خٹک نے وزیر اعظم شہباز شریف پرزور دیاکہ وہ اپنے وعدے کےمطابق فیڈرل پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنل ایکٹ 2021 کے تحت وفاقی سطح پر کمیشن قائم کیاجائے تاکہ صحافیوں کے تحفظ کےلئے بنائے گئے قانون سے صحافی استفادہ حاصل کرسکے ،انہوں نے صحافیوں کے خلاف جرائم سے استثنیٰ کا بین الاقومی دن منانے کا بھی مطالبہ کیا۔