ڈپٹی کمشنر آفس ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈی سی آفس کے عملہ کی کارستانیاں، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم

ذرائع کے مطابق ڈی سی آفس، اے ڈی سی اور کمشنر آفس کے متعلقہ نمائندہ نے اپنے بھائیوں اور قریبی عزیزوں کو کلاس فور بھرتی کرانے میں بھرپور کردار ادا کیا مبینہ طور پر 8 جولائی کو جاری کیے گیے آرڈر میں نئے بھرتی ہونے والے کلاس فورز کو 15 دن کے اندر آفس جائن کرنے کا حکم دیا گیا تاہم متعلقہ افراد نے مقررہ تاریخ میں جائن نہیں کیا جبکہ بعض افراد ٹانک اور بنوں سے بھی تعلق رکھتے ہیں جن کو بھرتی آرڈر دیئے گئے ہیں۔یہ آرڈر پچھلی تاریخوں میں سابق ڈی سی ڈیرہ عنایت اللہ وسیم کے دورانیہ میں جاری کیے گئے جس کی وجہ سے موجودہ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان نصراللہ خان نے انکوائری تشکیل دی ہے واضح رہے دامان ٹی وی نے ڈی سی آفس میں 42 افراد کی پروموشن اور نئی بھرتیوں کے حوالے سے خبر بریک کی تھی کہ ڈی سی آفس کے عملہ نے غیر قانونی طور پر اپنوں کو نوازنے کے لیے بھرتیاں کرائی ہیں اور ان دس افراد کے بھائی اور قریبی رشتہ دار اس وقت ڈی سی آفس، اے ڈی سی آفس اور کمشنر آفس میں اہم عہدوں پر تعینات ہیں اور ان آرڈرز میں میرٹ اور مستحق افراد کی حق تلفی ہوئی ہے پچھلے بیس سال سے ایک بیوہ ڈی سی آفس میں اپنے یتیم بیٹے کے حق کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے تاہم اس کی شنوائی نہیں ہو رہی مگر دوسری طرف بغیر ڈی سیزڈ یا میڈیکل کوٹہ کے نئے افراد کو میرٹ کو پامال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر بھرتی کر دیا گیا ہے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی شفاف پالیسی اور امین برادران کی کیا یہ میرٹ پالیسی ہے جس کے تحت حق داروں سے حق چھینا جا رہا ہے۔ ڈی سی ڈیرہ نصراللہ خان نے تین اسسٹنٹ کمشنرز پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔