سینئیر صحافی عون ساہی نے جمعرات کو گلوبل نیبرہوڈ فار میڈیا انوویشنز کی کیپسٹون لانچ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل نیوز سٹارٹ اپ معاشرے میں موجود مختلف مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی بتاتے ہیں۔ یہ سولیوشن جرنلزم ہے۔ اس سے معاشرے کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
کراچی کی ایک غیر سرکاری تنظیم گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشنز کے پاکستان انٹرپرنرئیل جرنلزم پروگرام کے تحت پاکستان بھر سے چھیاسٹھ صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے نیوز پلیٹ فارم بنانے کی تربیت دی گئی ہے جن میں سے بیس صحافیوں کے نیوز پلیٹ فارمز کو اس تقریب میں لانچ کیا گیا۔ تقریب چار حصوں میں تقسیم تھی۔ صنفی نمائندگی اور سوشل میڈیا، ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز اور صحافتی اخلاقیات، ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنا ضرورت ہے انتخاب نہیں، معیشت اور کم زور معاشرتی اقدار۔
عون ساہی معیشت اور کم زور معاشرتی اقدار کے سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔عون ساہی نے جی این ایم آئی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کام کے ذریعے خواتین صحافیوں کو آگے آنے اور کام کرنے کا موقع دے رہا ہے۔
بدر خوشنود جو اس پروگرام کے ٹرینر بھی رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں صحافیوں کو ٹریننگ دیتے ہوئے انہوں نے بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگ خبروں کے لیے بین الاقوامی اداروں کا رُخ کرتے ہیں۔ پاکستان میں مقامی خبروں کے لیے بہت بڑی جگہ موجود ہے۔ یہ پلیٹ فارم پاکستانی صحافت کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے جی این ایم آئی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا سٹارٹ اپس کو لانا اور انہیں اس مقام تک پہنچانا ایک اہم کام تھا جو بالاخر اب پاکستان میں ہو رہا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ہارون رشید نے کہا کہ ہمارے معاشرے کو بہتر میڈیا کی ضرورت ہے جو سیاست کے علاوہ لوگوں کے مسائل پر بھی توجہ دے۔ اس تناظر میں یہ پراجیکٹ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف بڑے بڑے مسائل ہی پر خبر نہیں بنانی چاہئیے۔ عام لوگوں کے عام مسائل پر بھی خبریں بنائی جانی چاہئیے۔ انہوں نے پروگرام میں شامل صحافیوں کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی کانٹینٹ سٹریٹیجی پر کام کرنا پڑے گا۔ اسی سے ان کی پہچان بنے گی۔
لبنیٰ جرار نقوی نے کہا کہ یہ پراجیکٹ مخصوص آڈئینس کے لیے کام کر رہے ہیں جو بہت خوش آئند ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ اپنے کام کے دوران صحافتی اخلاقیات کا مکمل دھیان رکھیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی حفاظت کا بھی دھیان رکھیں۔ انہوں نے کاص طور پر صحافی راجہ کامران کے نیوز سٹارٹ اپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار کی خبریں آسان الفاظ میں دینا بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہر ایشو کے دونوں پہلو دکھائیں تاکہ ان کی غیر جانب داری قائم رہ سکے۔
سید مسعود رضا نے کہا کہ مین اسٹریم میڈیا ہم صرف متنازعہ موضوعات پر بات کرتا ہے۔ وہ عام انسان کے مسائل پر توجہ نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم اس ماحول سے نکل کر آزادانہ کام کر سکتے ہیں۔
ناجیہ اشعر نے کہا کہ پاکستان انٹرپرنئیریل جرنلزم پراگرام پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا پروگرام ہے جس کے ذریعے چھیاسٹھ صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے نیوز پلیٹ فارم بنانے کی تربیت دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا میں ڈس انفارمیشن کے خاتمے اور صحافیوں کے لیے نئے معاشی مواقع ڈھونڈنے کے لیے یہ پروگرام بہت ضروری تھا۔ اس پرو گرام میں صحافیوں کو ٹیکنالوجسٹ اور انڈسٹری ایکسپرٹ کے ساتھ بٹھایا تاکہ یہ ان سے ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے سٹارٹ اپ چلانا سیکھ سکیں۔ ہم نے اس تقریب کو لانچنگ تقریب کہا ہے کیونکہ یہاں پروگرام ضرور ختم ہو رہا ہے لیکن ان کا کام شروع ہو رہا ہے۔ انہیں اس پر تسلسل کے ساتھ کام کرنا پڑے گا تاکہ یہ مستحکم ہوسکیں۔
ناجیہ اشعر نے 2017 میں گلوبل نیبرہوڈ فار میڈیا انوویشنز کی بنیاد رکھی تھی۔ جی این ایم آئی پاکستان میں میڈیا کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کے مختلف پراگرامز کے تحت صحافیوں کو مختلف طرح کی تربیتی ورک شاپس فراہم کی جاتی ہیں۔