ڈیرہ اسماعیل خان کے 16 تاریخی مندر گیراج، پلازوں اور گھروں میں تبدیل، ثقافتی ورثہ کی تباہی اور محکمہ اوقاف کی غفلت اور بے حسی کی کہانی

ڈیرہ اسماعیل خان میں ہندو شاہی دور سے برطانوی راج تک کے مندر

پچھلے تیرہ سو سال میں مختلف مقامات پر تعمیر کیے گئے اکیس مندروں کی صورتحال

بل کوٹ اور ٹل کوٹ یا کافر کوٹ شمالی کے مندروں میں گندھارا اور ہندو شاہی تعمیر کی جھلک

ڈیرہ شہر کی 1826 میں تعمیر کے بعد ایک درجن سے زائد مندروں کی تعمیر کی گئی

محلہ دیوان، گوسائیانوالہ، شیو شاہ،رحیم بازار، مجاہد نگر اور بھاٹیہ بازار کے مندروں کی مخدوش صورتحال

تحصیل پہاڑ کے تین مندروں میں سے دو کا نام و نشان مٹ چکا جبکہ مندر گوسائیں لعل کو تالے پڑے ہیں

ان مندروں میں دیوالی، دسہرا، ہولی اور سروپاں والا ، جنم آشٹمی تہوار سمیت معمول کی پوجا کی جاتی تھی

تقسیم کے بعد ان مندروں کا انتظام متروکہ وقف املاک بورڈ نے سنبھال لیا

جوگیاں والا محلہ میں بالمیکی مندر اور کینٹ میں بالو تھلہ میں چراغ بتی اور پوجا کی جاتی ہے، پنڈت اشوک کمار

ڈیرہ کی ہندو برادری کا شہر کے بند پڑے سب سے بڑے مندر کالی دیوی کی حوالگی کا مطالبہ

ژوب میں پچاس سال بعد تاریخی مندر ہندو برادری کے حوالے کیا گیا

مختلف تاریخی مندروں کی غیرقانونی فروخت اور قبضوں پر ہندو برادری کو تشویش

بھاٹیہ بازار کے مندر کی جگہ فروخت کر کے پلازہ کی تعمیر

رحیم بازار میں واقع رام لیلا مندر کی ملکیت پر محکمہ اوقاف اور وکیل کے درمیان تنازعہ

ٹائون ہال عجائب گھر انچارج نے رام لیلا مندر کی ملکیت پر محکمہ آثار قدیمہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا

ڈیرہ والڈ سٹی سروے میں رام لیلا مندر کو آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل کر دیا گیا

تاریخی مندروں کی نیلامی اور قبضوں کے خلاف انتظامیہ اور محکمہ اوقاف خاموش تماشائی

بعض مندروں میں گیراج، دکانیں اور گھر بنا کر لوگوں کی رہائش پر ہندو برادری کو تشویش

مندر مہابیر کو گیراج میں تبدیل کر کے اس کے آشرم کو محکمہ تعلیم کے حوالے کر دیا گیا ہے

محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ ڈیرہ تاریخی مندروں پر غیرقانونی قبضے کے حوالے سے موقف دینے سے گریزاں