مبینہ طور پر بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیرہ اسماعیل خان کے میٹرک سالانہ امتحان 2025 کے نتائج میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے احتجاج کے بعد سابقہ کنٹرولر امتحانات قیصر انور کو عہدے سے ہٹا کر عبدالقیوم خان (سیکرٹری بورڈ) کو کنٹرولر امتحانات کا اضافی چارج سونپا گیا۔ ذرائع کے مطابق عبدالقیوم خان نے عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا کہ جو طلباء اپنے نتائج سے مطمئن نہیں، وہ مقررہ مدت میں فیس جمع کر کے نظرثانی کی اپیلیں داخل کر سکتے ہیں تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ اپیلوں کے بعد نتائج میں ایسی تبدیلیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں جنہوں نے بورڈ کی شفافیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نتائج کی نظرثانی کے دوران بعض طلباء کے نمبرات میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا اور اس عمل میں اقرباپروری برتتے ہوئے چہیتوں کے ساتھ ساتھ بھاری نذرانوں کے عوض نمبر بڑھائے گئے ہیں۔
دوسری جانب نظرثانی شدہ رزلٹ اسٹیٹمنٹ میں صرف “مارکس چینج” تحریر کیا گیا ہے، جبکہ سابقہ اور موجودہ نمبرات کی تفصیل جان بوجھ کر چھپائی گئی ہےجو کئی طرح کے سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ یہاں سوال اٹھتا ہے کہ موجودہ
نمبرات میں اضافہ کس بنیاد پر کیا گیا؟
اگر یہ طلباء واقعی اضافی نمبرات کے مستحق تھے، تو ابتدائی مارکنگ میں ان کے ساتھ ناانصافی کرنے والے کون تھے اور ان کےخلاف کیا کارروائی کی گئی؟
جن طلباء نے اپیل فیس ادا کی، انہیں نمبرات مل گئے، مگر جو غریب طلباء فیس ادا نہ کر سکے، ان کے ساتھ انصاف کون کرے گا؟
بورڈ نے نتائج کی شفاف تفصیل عام نہ کر کے عوام سے معلومات کیوں چھپائیں؟
تعلیمی اور سماجی حلقوں کا چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ، سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا اور وزیر تعلیم سے مطالبہ ہے کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیرہ اسماعیل خان کے میٹرک سالانہ نتائج کا مکمل ریکارڈ منظر عام پر لائے جس میں یہ واضح ہو کہ کتنے طلباء نے نتائج کے خلاف اپیلیں کیں اور کن کن طلباء کے نتائج میں تبدیلی کی گئی اور کتنے نمبرات بڑھائے گئے جبکہ شفاف تحقیقات کے لیے ایک غیر جانب دار انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ذمہ دار افسران کے خلاف قانونی محکمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے