سپریم کورٹ کے تین سوالات کا جسٹس قاضی فائز عیسی نے دس صفحات پر مشتمل جواب عدالت میں جمع کروا دیا
شہد کی بوتل کا تذکرہ
اسلام آباد: جسٹس فائز عیسی نظر ثانی کیس کی گزشتہ روز کی سماعت میں سپریم کورٹ کے دس رکنی بنچ کی جانب سے جسٹس فائز عیسی کو تین سوالات دیئے گئے تھے واضح رہے کہ گذشتہ روز کی سماعت میں جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی کے دلائل کے دوران جذباتی مکالمات ہوئے اور ان کے دلائل مکمل ہونے پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے سرینا عیسی کو مخاطب کر کے کہا ” آئی ایم سوری” اور اس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسی کے دلائل دینے کی باری آئی تو بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے تین سوالات پوچھے جس پر جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ وہ ابھی ان تینوں سوالات کے جوابات دینے کو تیار ہیں تاہم جسٹس عمر عطاء بندیال نے انہیں آج تک کی مہلت دیتے ہوئے آج جوابات جمع کرانے کا کہا جسٹس فائز عیسی نے آج اپنے جواب میں کہا کہ ان سوالات کی بنیاد بظاہر چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے، میں اور میری اہلیہ چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ کو بے وقعت سمجھتے ہیں اور عدالت کی جانب سے تینوں سوالات پوچھے ہی نہیں جانے چاہیئے تھے اگر میں ان سوالات کا جواب دیتا ہوں تو یہ ایف بی آر رپورٹ کو تسلیم کرنے اور اپنے کیس کو خراب کرنے کے مترادف ہے۔
جسٹس فائز عیسی کا کہنا ہے کہ نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران ایف بی آر رپورٹ پر بات کرنا نامناسب ہے اگر میں نے سوالات کے جوابات دیئے تو اس سے میرے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے اور ان سوالات کے جوابات کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر رپورٹ کی روشنی میں میرے خلاف کارروائی کا اختیار مل جائے گا۔
جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ ”میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے جسٹس عمر عطاء بندیال سے ملاقات کر کے کبھی اپنے کیس پر بات نہیں کی، میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ میرا مقدمہ سننے والے کسی جج کو میرے ساتھ نہ بٹھایا جائے، جسٹس عمر عطاء بندیال نے مجھے اپنے فارم ہاؤس کا شہد بطور تحفہ بھجوایا، میں نے شہد کی بوتل شکریہ کے ساتھ واپس کر دی۔