ڈیرہ اسماعیل خان : ڈسٹرکٹ ہسپتال ڈیرہ کے ٹراما سنٹر میں بیس سالہ نوجوان کی ہلاکت پر لواحقین کا احتجاج ، متوفی کے قریبی رشتہ دار نے ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر کو زور دار تھپڑ رسید کر دیا، ڈاکٹرز سمیت سٹاف کو سنگین دھمکیاں ،ڈاکٹرز اور سٹاف کا شدید احتجاج ،پولیس موقع پر پہنچ گئی ،۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق شورکوٹ کے رہائشی بیس سالہ نوجوان کو تشویشناک حالت کے باعث ڈسٹرکٹ ہسپتال ڈیرہ میں لایا گیاجہاں اسے ایمرجنسی وارڈ منتقل کردیاگیا ، ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر صنوفیشاں نے نوجوان کے طبی معائنے کے بعد اس کے فوت شدہ ہونے کو ڈکلیئر کیا ۔ متوفی کے لواحقین نے ڈاکٹرز پر الزام عائد کرتے ہوئے ان کی ہی غفلت قرار دیتے ہوئے وہاں احتجاج شروع کردیااور متوفی کے قریبی رشتہ نوجوان نے لیڈی ڈاکٹر کو منہ پر زور دار تھپڑ رسید کردیا جس کے باعث ان کا سر ٹیبل پر جاکر لگا ،متوفی کے لواحقین نے ڈاکٹرز سمیت سٹاف کو سنگین دھمکیاں دیں۔ واقعہ کی اطلاع پر پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی ۔ لیڈی ڈاکٹر کے مطابق ان کا کام مریض کی جان بچانا ہے زندگی اورموت اللہ تعالی کے اختیار میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متوفی نوجوان کو مبینہ طور پرزہر خوردنی کے باعث فوت شدہ حالت میں ہسپتال لایاگیا ،انہوں نے صرف اس کی موت کو ڈکلیئر کیا جس پر لواحقین آپے سے باہر ہوگئے ، ان کا کہنا تھا ہسپتال کے ڈاکٹرز اور تمام سٹاف بھی وہاں موجود تھا ،لیکن اس کا تمام الزام ڈاکٹرز کے سرتھونپ دیاگیا جوکہ انتہائی ناجائز اور غلط ہے۔ لیڈی ڈاکٹر صنوفیشاں نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹرز کے کام میں مداخلت قرار دیا۔ اس موقع پر تمام ڈاکٹرز اور سٹاف نے احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔