گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، کاشتکاروں کے لیے محکمہ زراعت کا آگاہی سیمینار

ڈیرہ اسماعیل خان : گندم ہماری بنیادی خوراک اور پاکستان کی ایک اہم اور نقد آور فصل ہے۔گندم پاکستان میں سالانہ سوا دو کروڑ ایکڑ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔پاکستان گندم پیداکرنے والے دس بڑے ممالک میں شامل ہے لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اکثر درآمد کرنا پڑتی ہے، ہماری فی ایکڑ اوسط پیداوار اٹھائیس من ہے جس میں ڈیڑھ سے د گنا اضافہ ممکن ہے۔ اس سے نہ صرف کسان خوشحال ہو گا بلکہ ہمیں غذائی خودانحصاری حاصل ہو گی۔اِن خیالات کا اظہار وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ڈیرہ ڈاکٹر شکیب اللہ نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے زیر انتظام وائٹ روز مارکی، ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوے کیا۔انہوں نے بروقت سیمینار کے انعقا د اور کمپنی کی زرعی ترقی کیلئے کوششوں کو سراہا۔ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر محکمہ زرعی توسیع عمران خان محسود نے کسانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے موسمی حالات میں جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر گندم اور دیگر فصلات میں اضافہ کریں۔ کاشتکار بروقت سفارش کردہ اقسام کاشت کریں۔ سرکاری اور نجی ادارے مل کر کسانوں کی خدمت کریں۔کسان فصل سے متعلق مشوروں کیلئے محکمہ زراعت کے عملے سے رابطہ کریں۔طارق جاوید، منیجر فارم ایڈوائزری سنٹر سرگودھا نے کہا کہ ایف ایف سی کاقیام ملک میں زرعی خودانحصاری حاصل کرنے کیلئے ہوا تھا۔ کمپنی سالانہ چالیس لاکھ ٹن سے ذائد معیاری کھادیں کسانوں تک پہنچا رہی ہے۔ایف ایف سی ملکی سطح پر تیار کردہ سونا یوریا، سونا یوریا گرینولر، سونا یوریا نیم کوٹڈ، سونا ڈی اے پی کے علاوہ درآمد کردہ ایس اوپی، ایم او پی، سونا بوران اور سونا زنک کسانوں کو فراہم کر رہی ہے۔کاشتکاروں کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے کمپنی نے جدید خصوصیات کی حامل کھاد سونا بوران ڈی اے پی متعارف کروائی ہے ۔گندم کے کاشتکار اس استعمال کر کے پیداوار بڑھائیں۔کمپنی کے ملک بھر میں تعینات زرعی ماہرین کسانوں کی بہتری کیلئے مختلف سرگرمیاں کرتے ہیں آج کا یہ سیمینار اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ڈاکٹر جہانزیب نے گندم کے اہم پیداواری عوامل پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کاشتکار زمیں کی تیاری پر خاص توجہ دیں اور سفارش کردہ اقسام کا گریڈ شدہ بیج استعمال کریں۔نیز جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی یقینی بنائیں اور اہم پیداواری مراحل پر پانی کی کمی نہ انے دیں۔ملک رضوان فاروق نے کھادوں کے متوازن استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کسان کھادیں تجزیہ زمین کی بنیاد پر کریں۔ہماری زمینوں میں نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاش، زنک اور بوران کی کمی واقع ہو گئی ہے۔اِس کمی کو پورا کونے کیلئے نامیاتی کھادوں کے ساتھ کیمیائی کھادوں کا بروقت اور مطلوبہ مقدار میں استعمال ضروری ہے اس سے پیداوار میں دوگنا تک اِضافہ ممکن ہے۔انہوں نے اجزائے کبیرہ اور صغیرہ کے پودوں میں کردار سے کسانوں کو اگاہ کیا اور کہا کہ بہتر پیداوار کیلئے دو بوری سونا بوران ڈی اے پی، آدھی بوری ایم او پی اور دو بوری سونا یوریا نہم کوٹڈ استعمال کریں۔ اجزائے صغیرہ کیلئے سونا زنک استعمال کریں۔