دینی مدارس بل کے حوالے سے ہماری شکایت صدر مملکت سے ہے، کے پی میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی، مولانا فضل الرحمان

ڈیرہ اسماعیل خان : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس بل کے حوالے سے ہماری شکایت ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے،ان کے اب اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں بنتی ، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پی پی پی پی ، مسلم لیگ ن سمیت دیگر جماعتوں کے اتفاق رائے سے کی گئی ، ہم نے سرکاری ڈرافٹ کو قبول کیا، علمائے کرام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ،ان کو ہمارے خلاف اکسایا جارہاہے ،آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد پھر اس بل پر دستخط نہیں کئے جارہے اور اعتراض کیوں اٹھائے جارہے ہیں ، ہم نے غلطی نہیں کی ،ہمارا دعویٰ ہے کہ دینی مدارس بل اب ایکٹ بن چکاہے، ریاست اور ریاستی ادارے ملک کو بحرانوں کی طرح دھکیل رہے ہیں ، ہماری پوزیشن واضح ہے، ایکٹ پاس ہو چکا، اس کا فوری نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ شورکوٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر خیبرپختونخواہ اسمبلی میں جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمن ، سابق صوبائی وزیر حاجی عبدالحلیم خان قصوریہ ، ضلعی جنرل سیکرٹری جے یوآئی چوہدری اشفاق ایڈوکیٹ،مفتی عبدالواحد قریشی ، دیگر موجود تھے، مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ان سب کچھ ہونے میں ریاستی ادارے موجود تھے تمام مراحل میں وہ شریک تھے ایک ایک لفظ اس بل کا ان کے علم میں تھا، اب اسے متنازع کیوں بنایا جارہا ہے، وفاق المدارس اور اتحاد مدارس دینیہ کے ساتھ تنازع کیوں اٹھایا جارہا ہے ہمارا تو ان سے جھگڑا ہی نہیں، جنہوں نے ڈرافٹ تیار کیا ان کے کہنے پر آکر وہ شور کررہے ہیں اور وزارت تعلیم سے وابستہ ہوجائیں یا سوسائٹی ایکٹ سے، یہ نیا سوال اٹھادیا،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن سے قبل ڈرافٹ حکومت نے تیار کیا تھا اور اس میں ہم نے رعایت دی تھی کہ مدرسہ چاہے سوسائٹی ایکٹ سے وابستہ ہوجائے یا وزارت تعلیم سے حالانکہ اس پر ہمیں تحفظات ہیں کہ مدارس کی نئی تنظیمیں کیوں بنائی گئیں؟ کیا مدارس کی ان تنظیموں کو تقسیم کرنے میں اداروں کا ہاتھ نہیں تھا؟ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ جن لوگوں نے آپ کو بلایا اور اکسایا اور آپ نے ان کے اشاروں پر ایک محاذ کھولا یہی لوگ تو اس کے ذمے دار ہیں، آپ کس کے ساتھ لڑ رہے ہیں؟ نہ ہمارا علما سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ ہم آپ کے خلاف فریق ہیں، انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو احتجاج اور مظاہرے کرینگے اور عوام کی طرف جائینگے، انہوں نے پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین بات چیت کو اچھا عمل قرار دیا ، ہم خود مذاکرات کے قائل ہیں ، انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ، امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، لوگ غیر محفوظ ہیں ، جہاں پر امن نہیں ہوگا تو وہاں پرکیا خوشحالی آئے گی ، دیہاتوں میں مسلح لوگ رہ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے، کابل میں دھماکے کے دوران جلال الدین حقانی کے بھائی خلیل الرحمن حقانی کی شہادت پر افسوس ہے، دھماکے کی مذمت کرتے ہیں حقانی خاندان کی افغانستان کیلئے قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ، اسرائیل فلسطین میں دہشتگردی کررہاہے، جس کی حمایت امریکہ اور برطانیہ کررہے ہیں ۔