سول جج کے بعد ایڈیشنل سیشن جج 3 نے بھی سابقہ شیڈول فور میٹریکولیٹ صحافی کی اپیل خارج کر دی، 5 ہزار جرمانہ

ڈیرہ اسماعیل خان: دامان ٹی وی کی خریداری کا زبانی دعوی کیس ٹرائل کورٹ کے بعد ایڈیشنل سیشن جج 3 کی عدالت نے بھی جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا، سابقہ شیڈول فور اور بیس FIRs میں نامزد مشہور زمانہ ملزم زبیر شاہین پر 5000 روپے جرمانہ برقرار۔ایڈیشنل جج 3 کی عدالت نے فریقین کے وکلاء کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد اپیل کنندہ زبیر شاہین کے دعوی کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ ایڈیشنل جج 3 کرن ناز صاحبہ نے اپنے فیصلہ میں تحریر کیا کہ اپیل کنندہ کے زبانی دعوی تکمیل معاہدہ کا جو فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کیا وہ میرٹ پر تھا جس میں زبیر شاہین نے دامان ٹی وی کی حماد خلیل سے خریداری کا زبانی کلامی دعوی کیا لیکن قانونی طور پر اتنا کمزور اور لاغر کیس تھا کہ نام نہاد صحافی زبیر نے اپنے گواہوں کے ناموں تک کا ذکر نہیں کیا اور صرف ایک کورے کاغذ پر زبانی دعوی لکھ دیا جو کسی بھی طرح قانونی بنیاد اور نکات پور پورا نہیں اترتا تھا اور یہ صرف معزز عدالتوں کے قیمتی وقت کا ضیاع اور فریق مخالف کو تنگ کرنے کی ایک ناکام کوشش تھی۔ یاد رہے کہ دامان ٹی وی (رجسٹرڈ) کے سی ای او حماد خلیل نے دامان ٹی وی کا نام بغیر اجازت استعمال کرنے پر ملزم زبیر شاہین کے خلاف ایڈیشنل جج 3 کی عدالت میں پہلے ہی ایک کیس دائر کر رکھا ہے جس کے جواب میں مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق میٹرک 3ڈویژنر نام نہاد صحافی زبیر شاہین ( جس کا نہ تو کسی رجسٹرڈ اخبار سے تعلق ہے اور نہ ہی کسی رجسٹرڈ صحافی تنظیم/پریس کلب کا رکن ہے ) نے جھوٹ اور اختراع پر مبنی ایک زبانی دعوی تکمیل معاہدہ کا کیس سول جج 5 کی عدالت میں دائر کیا تھا جسے تمام تر قانونی تقاضوں اور میرٹ پر پرکھتے ہوئے سول عدالت نے قانونی بنیادوں پر خارج کر دیا اور زبیر شاہین پر 5000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اب ایڈیشنل جج 3 نے بھی ٹرائل کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف اپیل کو meritless قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا ہے اور سابقہ جرمانہ برقرار رکھا ہے۔
حماد خلیل کی جانب سے سینئر وکیل عنایت عادل ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور محمد زوہیب ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون اور حقائق کو ملحوظ رکھتے ہوئے سول عدالت کے پروسیجر کے تحت تھا اور زبانی کلامی دعوی سوائے جھوٹ کے کوئی قانونی حیثیت اور وقعت نہیں رکھتا تھا دوسری جانب اپیل کنندہ کے وکلاء موثر دلائل دینے میں مکمل ناکام رہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں