فریڈم نیٹ ورک کے زیر انتظام صحافیوں کے تحفظ اور انسداد استثناء برائے جرائم صحافیان پر گول میز جلاس

اسلام آباد: میڈیا کے نگران ادارے فریڈم نیٹ ورک نے 2 نومبر، عالمی دن برائے انسداد استثنا برائے جرائمِ صحافیان کے موقع پر جرنلسٹ سیفٹی میکنزمز اینڈ اینڈنگ امپیونٹی (صحافیوں کے تحفظ کے طریقۂ کار اور استثنا کے خاتمے) کے موضوع پر ایک گول میز اجلاس منعقد کیا۔ یہ اجلاس اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں جرمنی، نیدرلینڈز اور فرانس کے سفارت خانوں کے اشتراک سے منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں میڈیا تنظیموں، سول سوسائٹی، اور سفارتی برادری کے اعلیٰ نمائندوں نے شرکت کی تاکہ پاکستانی صحافیوں کے حوصلے اور استقامت کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے جو کہ سچائی کے علمبردار ہیں اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے ذاتی خطرات مول لیتے ہیں۔
معزز مہمانوں میں جرمنی اور نیدرلینڈز کے سفیر، فرانس کے سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن، اور وفاقی کمیشن برائے تحفظِ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز کی چیئرپرسن شامل تھے۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے اپنے افتتاحی کلمات میں زور دیا کہ صحافیوں پر ہونے والے ہر حملے کی مؤثر تحقیقات اور قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا تنظیموں کے درمیان تعاون کو مضبوط کیا جائے، اور صحافیوں کے لیے تحفظ کی تربیت کے مواقع بڑھائے جائیں، خصوصاً خواتین صحافیوں کے لیے جو مخصوص نوعیت کے خطرات کا سامنا کرتی ہیں۔
جرمنی کی سفیر محترمہ اینا لیپل، نیدرلینڈز کے سفیر محترم رابرٹ یان زیگرٹ اور مسٹر جین شارل الارد فرانس کے سفارت خانے کے فرسٹ کاؤنسلر اور ڈپٹی ہیڈ آف مشن نے اپنے اپنے ممالک کی جانب سے آزادیِ صحافت کے تحفظ کے عزم کو دہرایا۔
جرمن سفیر اینا لیپل نے کہا کہ ” صحافت دنیا کے خطرناک ترین پیشوں میں سے ایک ہے، جیسا کہ بین الاقوامی دن برائے انسدادِ استثنا کے موقع پر دستاویزی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔”
نیدرلینڈز کے سفیر محترم رابرٹ جین زیگرٹ نے کہا کہ “شفاف اور قابلِ اعتماد معلومات تک رسائی آزاد اور کامیاب معاشروں کی بنیاد ہے، اور صحافیوں و میڈیا پیشہ وروں کے تحفظ کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔”
فرانس کے سفارت خانے کے فرسٹ کاؤنسلر اور ڈپٹی ہیڈ آف مشن مسٹر جین شارل الارد نے کہا کہ “اظہارِ رائے کی آزادی یورپی اور پاکستانی عوام کے لیے سب سے قیمتی حقوق میں سے ایک ہے۔”
افتتاحی اجلاس کے بعد دو پینل مباحثے منعقد کیے گئے۔پہلا مباحثے کا موضوع “تحفظ کے طریقۂ کار کو مؤثر بنانا، وفاقی اور صوبائی سطح پر اقدامات” تھا جس میں کمال الدین ٹیپو (چیئرمین، وفاقی کمیشن برائے تحفظِ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز)، مظہر عباس (رکن، سندھ کمیشن برائے تحفظِ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز)، حامد میر (چیئرمین، پاکستان جرنلسٹس سیفٹی کولیشن – وفاقی چیپٹر) اور ناصر زیدی (ایگزیکٹو ممبر، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس) نے شرکت کی۔ مباحثے کی نظامت سینئر صحافی اور اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے کی۔
کمال الدین ٹیپو (چیئرمین، وفاقی کمیشن برائے تحفظِ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز) نے کمیشن کو مزید مؤثر اور فعال بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ” صحافیوں کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔”
مقررین نے (پیکا) جیسے پابندی آمیز قوانین میں اصلاحات، صحافتی تنظیموں میں اتحاد، اور وفاقی و صوبائی کمیشنز کی خودمختاری و صلاحیت کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
دوسرے پینل مباحثے کا موضوع “صحافیوں کو درپیش قانونی چیلنجز اور انصاف تک رسائی” تھا، جس میں صدف خان، بانی(میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی)، ردا حسین (ایڈوکیٹ ہائی کورٹ)، بے نظیر شاہ (چیف ایڈیٹر، جیو فیکٹ چیک) نے حصہ لیا، مباحثے کی نظامت شہزل زاہد (فری لانس صحافی اور میڈیا ڈویلپمنٹ پریکٹیشنر) نے کی۔
مقررین نے ڈیجیٹل سکیورٹی، صنفی شمولیت، جھوٹی خبروں کے تدارک، اور خواتین صحافیوں کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی پر گفتگو کی، اور میڈیا اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا جو پیشہ ورانہ اور شخصی آزادیوں دونوں کا تحفظ کریں۔
اجلاس کا اختتام آزادیِ صحافت کے فروغ، صحافیوں کے خلاف جرائم پر احتساب کو یقینی بنانے، اور ایک ایسا میڈیا ماحول قائم کرنے کے اجتماعی عزم کے ساتھ ہوا جو تحفظ، آزادی اور جمہوری اقدار پر مبنی ہو۔

اپنا تبصرہ لکھیں