ماحولیاتی اور آفات سے متعلقہ صحافت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر

اسلام آباد:’’ماحولیاتی اور آفات سے متعلقہ صحافت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ اتوار کواختتام پذیر ہو گئی۔ اس ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کو آفات، ماحولیاتی تباہی اور موسمیاتی تبدیلیوں پر مؤثر انداز میں رپورٹنگ کے لیے اہم معلومات اور فیلڈ پر مبنی مہارتیں فراہم کرنا تھا۔یہ ورکشاپ پروٹیکٹ ارتھ کنسلٹنٹس نے سی ایس ایس انسٹی ٹیوٹ، مومینٹم ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن اور ریزیلنٹ فیوچر انٹرنیشنل کے تعاون سے منعقد کی جس میں ملک بھر سے سینئر صحافیوں، سرکاری نمائندوں، ماہرینِ تعلیم اور ابھرتے ہوئے صحافیوں نے شرکت کی۔ورکشاپ کا افتتاح وزارتِ خارجہ کے کرائسس مینجمنٹ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احمد علی سیروہی نے بطورِ مہمانِ خصوصی کیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات عالمی سلامتی اور انسانی بحران کے منظرنامے کو تبدیل کر رہی ہیں۔انہوں نے اپنی تازہ ترین کتاب “Networks of Power: From Sindh to Silicon Valley” کا تعارف بھی کرایا، جس میں انہوں نے حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے عالمی نیٹ ورکس کے بحرانوں سے نمٹنے میں کردار پر روشنی ڈالی۔اپنے استقبالیہ خطاب میں محمد عظمت قاضی چیف ایگزیکٹو پروٹیکٹ ارتھ کنسلٹنٹس نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے رپورٹنگ کے ذاتی تجربات شیئر کیے اور ایک بین الاقوامی صحافی کے ساتھ اپنے تعاون کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی صحافی بحرانوں کی رپورٹنگ بہتر بنا کر “سچ کے پہلے جواب دہندگان” کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ان کی پریزنٹیشن لرننگ فار انوائرمنٹل اینڈ ڈیزاسٹرجرنلسٹس میں قدرتی آفات، ہنگامی حالات اور ابتدائی ردعمل کے درمیان فرق کو عملی مثالوں سے واضح کیا گیا۔پہلے دن کے تکنیکی سیشنز میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی) کے ڈائریکٹر زیغم عباس نےپلاسٹک اور فضائی آلودگی اور پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجیزپر لیکچر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح پلاسٹک کچرا اور ترک شدہ ماہی گیری کے جال سمندری حیات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔اسی دوران، علی جابر ملک صدر انوئرمنٹل جرنلسٹس فورم نے شدید موسمی آفات کے دوران ماحولیاتی رپورٹنگ کے موضوع پر گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ ہر ماحولیاتی اور آفات سے متعلق صحافی کو فیلڈ میں جانے سے قبل ذہنی استحکام اور مکمل پیشہ ورانہ تیاری کے ساتھ جانا چاہیے۔دوسرے دن کا فوکس تجزیہ، آئندہ کے لائحہ عمل اور موسمیاتی مواصلات کے سماجی پہلوؤں پر رہا۔آفتاب عالم خان چیف ایگزیکٹوریزیلنٹ فیوچر انٹرنیشنل نے موسمیاتی تبدیلی اور صحافیوں کے لیے مواقع اور چیلنجزپر خطاب کیا۔
انہوں نے تجربے پر مبنی بصیرت سے شرکاء کو رہنمائی فراہم کی اور سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد کیا۔رومانہ جبین، سوشیالوجسٹ جامعہ کراچی نے خطرات کی کہانی ماحولیاتی و آفات کی صحافت کے لیے سماجیاتی بصیرت کے عنوان سے لیکچر دیا۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات کو بچانا اور کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ان کا سیشن انسانی ہمدردی پر مبنی رپورٹنگ کے حوالے سے نہایت موزوں اور اہم ثابت ہوا۔اختتامی سیشن میں محمد عظمت قاضی نے 2026 کے لیے آئندہ لائحہ عمل پیش کیا اور شرکاء پر زور دیا کہ وہ پیشگی صحافت اور آفات سے قبل ابتدائی وارننگ مواصلات پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ دار ماحولیاتی صحافت صرف حقائق بیان کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ زندگیوں کو بچانے کا عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورکشاپس کا سلسلہ جاری رہے گا اور اگلی ورکشاپ کراچی میں شراکت دار تنظیموں کے تعاون سے منعقد کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں