ٹانک میں پانی کا مسئلہ،33 ٹیوب ویلز میں صرف 13 ٹیوب ویلز فعال،انکوائری رپورٹ
محمد ادریس
یکم جولائی 1992 کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل ٹانک کو ضلع کا درجہ دے کر ضلع ٹانک بنادیا گیا تاکہ مقامی لوگوں کی معیار زندگی بدل سکے اور اُن کو بہتر زندگی گزارنے کی بنیادی سہولتیں میسر ہوں لیکن صوبائی حکومت کی عدم توجہ،کمزور ضلعی انتظامیہ اور سیاسی جماعتوں کے کھوکھلے نعروں کی وجہ سے ضلع ٹانک کے باسی آج بھی کئی بنیادی مسائل سے دو چار ہیں جن میں امن و امان کا مسئلہ ،بے روزگاری،ابتر تعلیمی صورتحال،صحت کی ناقص سہولیات کے ساتھ ساتھ ایک نمایاں مسئلہ پینےکیلئے صاف پانی کا ایک جامع بندوبست کا نہ ہونا ہے۔
ضلع ٹانک کی چار لاکھ آبادی میں قریباً نصف لوگ پینے کے لئے کچے تالابوں میں جمع ہونے والے بارشوں کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ ان میں مرکزی شہر ٹانک کی سوا لاکھ آبادی بھی شامل ہے جسے بنیادی ضرورت کا پانی ٹانک زام نامی علاقے میں واقع ایک تالاب سے پہنچایا جاتا ہے۔
حشمت اللہ عرف ہاشمی لالا چیئرمین ویلیج کونسل محلہ شیخانوالہ نے بتایا کہ ٹانک شہر جب سے وجود میں آیا ہے تب سے یہ پانی کا مسئلہ چلتا آرہا ہے یہاں کے سیاسی رہنما صرف الیکشن کے دنوں میں ٹانک آتے ہیں،ووٹ لے کر چلے جاتے ہیں پھر بعد میں پوچھتے تک نہیں ہیں کہ مقامی لوگوں کا کیا حال ہے شہر میں پانی ہے کہ نہیں؟
انہوں نے کہا کہ ٹانک زام سے جو پانی شہر کو آتا ہے وہ کچے نالے کے ذریعے پہنچتا ہے جس کی نگرانی کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے اور آئے روز جانور اس میں گر کر ہلاک ہوتے رہتے ہیں اور اس طرح یہ نالہ ہمیشہ آلودہ رہتا ہے۔
حشمت اللہ کا کہنا تھا کہ یہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ نالے سے ملحقہ دیہات کے لوگ اسی میں نہاتے اور کپڑے دھوتے ہیں اور ان کے مویشی بھی اسی نالے میں پانی پیتے ہیں اور اس طرح یہ آلودگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ایم او ٹانک کی 40 لاکھ آمدن ہے اور باہر سے بھی 40 لاکھ ملتے ہیں جو کہ کل 80 لاکھ روپے ماہوار بنتے ہیں تو یہ کدھر جاتے اور کون لوگ یہ رقم غبن کرتے ہیں ابھی ہماری ویلیج کونسل کی سطح پر کمیٹیاں قائم ہونگیں جس میں ہم یہ معلوم کریں گے کہ ٹی ایم کے پاس جو فنڈر ہوتا ہے وہ کہاں خرچ ہوتا ہے۔
ٹانک زام کے علاوہ شہر میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر ٹیوب ویلز لگائےگئے ہیں جو کہ شہر کے مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی کو یقنیی بناتے ہیں۔میرٹ اور ترجیحی بنیاد کی بجائے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کارکنوں کو خوش کرنے کیلئے اکثر ٹیوب ویلز سفارشی بنیادوں پر تقسیم کیے گئے ہیں جن میں زیادہ تر خراب پڑے ہیں یا ایسے مقامات پر نصب کیے گئے ہیں جہاں پر میٹھے پانی کی بجائےکڑوا پانی نکل آیا ہے جن کا پانی پینے کیلئے موزوں نہیں ہے۔
امسال مئی کے مہینے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات پر ٹانک شہر میں پانی کے مسئلے پر ڈی سی ٹانک تنویر خان خٹک کی سربراہی میں ایک انکوائری کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ ٹانک شہر میں کل 33 ٹیوب ویلز لگائے گئے ہیں جن میں 13 فعال جبکہ باقی 20 ٹیوب ویلز غیر فعال ہیں۔انکوائری رپورٹ کے مطابق 13 فعال ٹیوب ویلز میں سے 7 نمکین پانی والے زون میں نصب کئے گئے ہیں جن کا پانی پینےکیلئے موزوں نہیں ہے۔
ٹانک کے شہریوں کو شکایت ہے کہ ٹانک زام سے آنے والے کچے نالے کے قریبی دیہات کے کسان سرکاری اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے آبپاشی کے لئے اس نالے کا پانی چوری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی فروخت کرنے والے لوگوں نے بھی نالے پر غیرقانونی کنکشن لگا رکھے ہیں۔ اس طرح شہر کو پانی کی سپلائی میں خلل آتا رہتا ہے۔ جب عوامی دباؤ بڑھتا ہے تو انتظامیہ پانی بحال کرا دیتی ہے لیکن کچھ عرصہ بعد یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔
نوجوان سماجی کارکن سرائیکستان قومی تحریک ضلع ٹانک کے چیئرمن معوذ آرائیں نے بتایا ٹانک کے پانی کی قلت کے مسئلے کا دیرپا حل ٹانک زام ڈیم کی تعمیر ہے جس کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار ہوچکی ہے لیکن عملی کام نظر نہیں آرہا ، جب تک ٹانک زام ڈیم تعمیر نہیں ہوگا تب تک یہ مسئلہ جوں کا توں رہےگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹانک زام سے جو پانی شہر کو آتا ہے وہاں کے مقامی کسان پہلے صرف ٹماٹر کی کاشت کیا کرتے تھے لیکن اب وہاں لوگوں نے چاول اور گنےکی فصل کو کاشت کرنا شروع کیا ہےتو اب اُن لوگوں کو سال بھر پانی کی ضرورت ہوتی ہےجس کی وجہ سے ٹانک شہر کو پانی کی سپلائی روک دی جاتی ہے۔
ٹانک شہر میں اکثر ٹیوب ویلز کو ضرورت کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر کارکنوں میں تقسیم کئے گئے ہیں جس کا اصل مقصد کارکنوں کو نوکری دینا ہوتا ہے۔
معوذ آرائیں کے مطابق زیادہ تر ٹیوب ویلز مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے اپنے ذاتی زمینوں میں لگائے ہیں جو کہ اپنے ذاتی مقاصد کیلئے ان پانی کا استعمال کرتے ہیں اور دوسرے علاقوں کو وہ پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ایسےٹیوب ویلز جب خراب ہوجاتے ہیں تو انتظامیہ یا ٹی ایم اے والےان کی مرمت اور دیکھ بھال کرنا چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے پانی کی سپلائی معطل رہتی ہے۔
تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) کے واٹر سپلائی کے انچارج حاجی اختر زمان نے بتایا کہ ٹانک اور گرد و نواح میں زیر زمین میٹھے پانی کے ذخائر موجود نہیں ہے اس لئے انتظامیہ نے شہر سے باہر شیخ باغ کے مقام 4 میٹھے پانی کے ٹیوب ویلز لگائے ہیں جن کی پانی کو 10 انچ کی پائپ لائن کے ذریعے ٹانک شہر میں ٹانچی کے مقام پر زیر تعمیر انڈر گراؤنڈ ٹینک کو پہنچائی جائےگی اور اس طرح پورے شہر کو پانی کی سپلائی کی جائیگی۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے” یوناپ” کی مدد سے تعمیر ہونے والے یہ انڈر گراؤنڈ ٹینک اور پائپ لائن کا کام اگست کے آخری ہفتے تک مکمل ہوجائے گا۔اختر زمان کے مطابق اس واٹر ٹینک میں ایک لاکھ اور 20 ہزار گیلن پانی ذخیرہ ہوسکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اُمید کرتا ہوں کہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد مرکزی شہر ٹانک کی حد تک پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔