ڈیرہ اسماعیل خان : مردم شماری میں ڈیرہ اور ٹانک کی آبادی 2017 کی مردم شماری سے کم کرنے پر سول سوسائٹی اور عوام کا احتجاج۔ کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ۔مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے سابق رکن قومی اسمبلی داور خان کنڈی،سابق رکن صوبائی اسمبلی مظہر جمیل علی زئی،سہیل احمد اعظمی، زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ، کفیل احمد نظامی ، محمد اسلم اعوان،محمد عرفان مغل، حماد خلیل، محمد جاوید، قیصر انور، محمد یعقوب بابڑ، ڈاکٹر انعام اللہ، وجیہہ الزمان،کاشف،محمد عقیل ڈمرہ،ناظم غفور دامانی،طفیل ہاشم علی زئی،نصرت گنڈا پور اور ابوالمعظم ترابی کی قیادت میں حق نواز پارک سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ مردم شماری نامنظور،”دیرے دا حق ایتھے رکھ ”جب کہ شرکاء نے مردم شماری میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات، بے قاعدگیوں، بے ضابطگیوں اور غلط اعداد و شمار کے خلاف نعرہ بازی کی۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مردم شماری میں ڈیرہ کی آبادی 17 لاکھ بتائی گئی تھی جس میں صرف 16 ہزار کا اضافہ دکھایا جا رہا ہے جبکہ 2017 کی مردم شماری میں تحصیل درازندہ کی آبادی بھی شامل نہیں تھی مگر اس کے باوجود تقریبا 17 لاکھ آبادی تھی اور 2023 میں تحصیل درازندہ کی شمولیت کے بعد بھی ڈیرہ کی آبادی میں صرف 16772 افراد کا اضافہ ہوا ہے جو بالکل غلط ہے۔ اسی طرح ٹانک کی آبادی میں تحصیل جنڈولہ کی آبادی شامل نہیں تھی مگر ٹانک کی آبادی 4 لاکھ بیس ہزار سے زائد تھی جو اب تحصیل جنڈولہ کی شمولیت کے باوجود بھی 20000 کم ہو گئی ہے اور یہ افسوسناک اعداد و شمار ہیں۔دوسری جانب جنوبی وزیرستان میں ایک لاکھ نئے مکانات کا اضافہ ہوا ہے اور آبادی میں ڈھائی لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ صرف ڈیرہ اور ٹانک میں حیرت انگیز طور پر مکینوں کی تعداد کم دکھائی جا رہی ہے جو ڈیرہ و ٹانک کے وسائل کم کرنے اور انہیں مطلوبہ ترقیاتی فنڈز سے محروم رکھنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے جسے ہر صورت ناکام بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈیرہ و ٹانک میں مقیم وزیرستانی بھائیوں نے اپنا شمار وزیرستان میں کروایا ہے لہٰذا حکومت انہیں ان کے اضلاع میں آباد کرنے کا بندوبست کرے تا کہ وہ اپنے علاقوں میں رہ کر وہاں خدمات سر انجام دے سکیں اور اگر وہ ڈیرہ و ٹانک میں رہائش پذیر رہنا چاہتے ہیں تو مردم شماری میں خود کو یہیں پر شمار کروائیں تاکہ ڈیرہ و ٹانک کو ملنے والے وسائل آبادی کے مطابق ہوں۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، وفاقی وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی ، تنظیم مردم شماری کے اعلیٰ حکام اور افسر شاہی سے مطالبہ کیا کہ وہ غلط اور ناقص مردم شماری کا نوٹس لیں اور اعداد و شمار کی تصحیح کی خاطر دوبارہ شفاف مردم شماری کروائیں ورنہ احتجاج کا سلسلہ مزید بڑھایا جائے گا۔