ڈیرہ اسماعیل خان: گومل یونیورسٹی انتظامی، علمی، مالی و اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہے جو وائس چانسلر کے بغیر چل رہی ہے،ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہے،ملازمین کو تنخواہیں اور پنشنرز کو پنشن نہیں دی جا رہی، سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں،مخصوص مافیا چھایا ہوا ہے،13اپریل 2023کو سنڈیکیٹ کا اجلاس منعقد کر کے غیر قانونی اقدامات کو تحفظ دیئے جانے کا امکان ہے،ہم جامعہ گومل کی انتظامیہ سے بات کریں گے،اگر مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو احتجاج کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے،گورنر خیبر پختونخوا، چانسلر اور صوبائی حکومت جامعات کا نظام چلانے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی ڈیرہ کے ضلعی امیر منظر مسعود خٹک،تحصیل امیر محمد عقیل ڈمرہ،یونیورسٹی بچاو تحریک کے کنوینئر زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ اور پنشنرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری لیاقت خٹک نے کیا۔منظر مسعود خٹک نے کہا کہ جامعہ گومل قدیم تاریخی مادر علمی اور تباہی سے دوچار ہے اور حکام کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔پنشنروں کو 2022 سے نصف پنشن مل رہی ہے۔ان کے گھروں کے چولہے بجھ چکے۔فاقوں پر نوبت پہنچی ہوئی ہے۔علاج معالجہ سے بھی محروم ہیں جب کہ سبک دوش ہو جانے والے بدنام زمانہ افسر کو کروڑوں روپے ادا کر دیے گئے ہیں۔ڈیڑھ سو سے زائد بھرتیاں رشوت لے کر یا سیاسی طور پر کی گئی ہیں۔نجی تعلیمی اداروں کا الحاق کرنے کے لیے لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔مخصوص مافیا حاوی ہے، آئے روز لڑائی جھگڑے اور مقدمات بدانتظامی کا ثبوت ہیں۔مخالفین کو فرضی تحقیقات،تبادلوں اور تنخواہوں کی بندش کر کے دبایا جا رہا ہے۔طلبہ میں مخصوص مافیاز کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔حساس اداروں کی رپورٹیں شاہد ہیں۔دھونس دھاندلی کے ذریعے اساتذہ سے نمبر لگواتے ہیں،عریانی و فحاشی اور بے راہ روی عروج پر ہے۔صوبے کی بیشتر جامعات سربراہوں کے بغیر چل رہی ہیں۔محمد عقیل ڈمرہ نے انتباہ کیا کہ مطالبات پر غور و خوض اور عمل در آمد نہ کیا گیا تو احتجاج کا راستہ بھی اپنائیں گے۔زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ سنڈیکیٹ کا اجلاس طلب کر کے غلط اقدامات کو تحفظ دینے کی راہ ہم وار کر لی گئی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔گورنر، و صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعہ گومل میں اصلاحات و بہتری کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنشنروں کو انہی کی رقوم میں سے پنشن ادا نہیں کی جا رہی،لیاقت خٹک نے کہا کہ من پسندوں کو پنشن دی جا رہی ہے۔بعض پنشنر بیمار اور علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے اور فاقوں پر آ چکے ہیں لہذا ہمیں بقایاجات سمیت آئندہ پوری پنشن ادا کی جائے۔