پشاور : (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں نے 94کروڑ روپے مالیت کی 4 ہزار 978 میٹرک ٹن کی ذخیرہ اندوزی کی۔محکمہ خوراک نے صوبہ بھر کے چینی کو ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کو صرف 6 لاکھ 59ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔محکمہ خوراک نے پشاور میں چینی کو ذخیرہ کرنے والوں کے نام چھپا دیئے۔محکمہ نے اب تک کی گئی کاروائیوں کی رپورٹ مرتب کی ہے۔ چینی کی ذخیرہ اندوزی میں ضلع ملاکنڈ سرفہرست ہے جہاں ایک ہزار 650میٹرک ٹن کی چینی ذخیرہ کی گئی۔
ملاکنڈ، ڈیرہ اسماعیل خان، دیر اپر، دیر لوئر، شانگلہ، سوات، پشاور، مانسہرہ، بنوں، نوشہرہ اور کوہاٹ میں 47ذخیرہ اندوزو ں کے خلاف کاروائی کی گئی۔ جن سے 50کلوگرام چینی کے99ہزار568بوریاں برآمد کی گئیں جن میں مجموعی طور پر4ہزار978میٹرک ٹن یعنی 49 لاکھ 78 ہزار 400کلوگرام چینی برآمد کی گئی۔ ذخیرہ اندوزوں کو 6 لاکھ 59 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ تاہم ذخیرہ کرنے والی چینی کی مالیت94کروڑ روپے ہے۔ رپورٹ میں پشاور کے ذخیرہ اندوزوں سے چینی برآمد کرکے انہیں 2لاکھ71ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے تاہم محکمہ نے خوف کی وجہ سے پشاور کے ذخیرہ اندوزوں کے نام چھپا دیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف کاروائیوں کے دوران دکانوں، گوداموں اور رہائشی مقامات سے چینی کی برآمد بوریوں میں سب سے زیادہ 33 ہزار ملاکنڈ کے گوداموں اور دکانوں سے برآمد ہوئی۔ جہاں ایک ہزار 650میٹرک ٹن چینی کو ذخیرہ کیا تھا۔ ملاکنڈ میں جن افراد نے چینی کو ذخیرہ کیا تھا ان میں نیو خسرو اینڈ سنز کو 20 ہزار، جاوید اینڈ سنزکو 20ہزار، حبیب الرحمن اینڈ سنزکو 20ہزار، حاجی خان محمدکو20ہزار، سرحد اینڈ کوکو 20 ہزار، ابرار اینڈ کوکو10ہزار، گوہر زمان کو35ہزار، جاوید خان اینڈ کوکو25ہزار، قمر زمان کو5ہزار، فضل الرحمن کو5ہزار، عامر رحمن اور بلال خان کو4،4ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں 28 ہزار 994 چینی کی بوریاں برآمد کی گئی ہیں۔ جن میں عبد الرشید سے250میٹرک ٹن، احسان اللہ سے32میٹرک ٹن، عتیق الرحمن، بشیر احمد، ملک جاوید اور اللہ نواز سے203میٹرک ٹن، ماسٹر ثقلین، خلیل، شیرین جان، ایم ہاشم، اجمل شاہ، ایم فاروق، میٹھو اینڈ ایم ہاشم سے418میٹرک ٹن، اسفند یار، مشتاق احمد اینڈ فہیم سے137میٹرک ٹن، لعل شاہ رسول ولی اینڈ علی زمان سے78میٹرک ٹن، ایم اشرف، ایم رمضان، ایم عمران، ایم یوسف اور ایم الطاف سے14میٹرک ٹن، ایم فیضان اینڈ حبیب اللہ سے211میٹرک ٹن، قادر ناراض خان سے44میٹرک ٹن اور ثناء اللہ، قدرت اللہ شاہ حسین اینڈ ذیشان سے58میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی ہے۔ دیر اپر میں ایوب اینڈ سنزسے80میٹرک ٹن، بخت زمیر اینڈ سنز سے40میٹرک ٹن اور ساجد کارپوریشن سے300میٹرک ٹن چینی کی بوریاں برآمد کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دیر لوئر میں حیدر سید اینڈ کو سے75میٹرک ٹن اور حبیب اللہ سے72میٹرک ٹن، شانگلہ میں اقبال کارپوریشن، الحبیب کارپوریشن، فضل کارپوریشن، اتفاق کارپوریشن اور انصاف کارپویشن سے مجموعی طور پر77میٹرک ٹن چینی برآمد کرکے 2لاکھ روپے جرمانہ کر دیا گیا ہے۔سوات میں شاہ ٹریڈر سے 107 میٹرک ٹن، ذیشان اینڈ کو سے 55 میٹرک ٹن اور انعام الرحمن سے700میٹرک ٹن چینی کی بوریاں برآمد کر لی گئی ہیں۔
مانسہرہ میں تباک حسین شاہ(قبول شاہ پراچہ ٹریڈرز) سے36میٹرک ٹن، نور اللہ(انصاف کریانہ سٹور) سے3میٹرک ٹن، سیام احمد(ال عمران ٹریڈرز) سے ایک میٹرک ٹن اور عبد الرحمن(ابوبکر رائس شاپ) سے 8 میٹرک ٹن چینی کی برآمد کر لی ہے۔ بنوں میں ڈومیل بازار میں شفاعت اللہ سے25میٹرک ٹن، غنی رحمن سے 75 میٹرک ٹن، حافظ مثل خان سے65میٹرک ٹن، عثمان سے22میٹرک ٹن، خالد عثمان سے27میٹرک ٹن اور نجیب اللہ سے 37 میٹرک ٹن چینی برآمد کر لی ہے۔ نوشہرہ میں قاری عبد الباسط (جلوزئی مہاجر بازار تحصیل پبی)سے55میٹرک ٹن اور کوہاٹ میں منظور الرحمن سے13میٹرک ٹن چینی برآمد کر لی گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کا قانون 2020 میں بنایا گیا جب کورونا کے دوران تاجروں نے مختلف اشیاء کو ذخیرہ کرنا شروع کیاتھا۔ اس قانون کی شق3کے مطابق کوئی بھی ڈیلر شیڈول میں دیئے گئے کسی بھی چیز کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث پایا گیا تو انہیں 3سال قید کی سزا دی جائے گی اور جتنی مالیت کی ذخیرہ اندوزی کی گئی ہو اس کا 50فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر کسی نے ایک کروڑ روپے کی چینی ذخیرہ کی ہو قانون کی مذکورہ شق کے مطابق انہیں 50 لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔ اس قانون میں ذخیرہ اندوزوں کو فیصلہ کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے۔ جو 30 دن کے اندر اندر وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس کر سکتا ہے۔