صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کا مالی سال برائے 25-2024 کا بجٹ آج دوپہر تین بجے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے لیے تیاریاں کی جا چکی ہیں۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبائی بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زائد رکھا گیا ،
بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے 300 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے،
بجٹ میں صحت کارڈ کیلئے 28 ارب روپے سے زائد کا فنڈ مختص کیا گیا ہے،
بجٹ میں بی آر ٹی کیلئے ڈھائی ارب روپے تک سبسڈی فنڈ مختص کیا گیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی بجائے موجودہ ٹیکسوں میں ردوبدل کیا گیا ہے،اراضی کے انتقالات پر مختلف ٹیکس 6 فیصد سے کم کرکے 3فیصد پر لانے کی تجویز دی گئی ہے،
صوبائی حکومت معدنیات کیلئے کمپنی بنائے گی،معدنیات کی 30 فیصد آمدنی صوبے کو ملے گی۔
صوبے میں تمباکو خریدنے والی کمپنیوں پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ بی آر ٹی کرایوں میں فی سٹاپ 5 سے 10 روپے اضافہ کی تجویز دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اصولی طور پر تو صوبوں میں بجٹ ہمیشہ وفاق کی جانب سے قومی بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہی پیش کیے جاتے ہیں ، یہ ایک ایسی روایت ہے جس پر ہمیشہ عمل درآمد کیا جاتا ہے ، اور اب کی بار غالباً جون کے پہلے ہفتے میں وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں ہوچکی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی بجٹ کے بعد ہی صوبائی حکومتوں کو اپنے اپنے صوبوں میں بجٹ پیش کرنے میں زیادہ آسانی رہتی ہے کیونکہ وفاقی بجٹ میں صوبوں کو آئینی تقاضوں کے تحت قومی محاصل میں سے ان کے حصے کی نشاندہی کر دی جاتی ہے اور صوبے انہی کے مطابق اپنے تخمینے لگاتے ہوئے اپنے اپنے صوبوں میں قومی محاصل میں اپنے حصے اور صوبائی سطح پر متوقع ٹیکسوں کی آمدنی کے مطابق صوبوں کے بجٹ تشکیل دیتی ہیں لیکن اس سال خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کچھ نیا کرنے جا رہی ہے اور وفاقی حکومت سے پہلے 24 مئی کو آئندہ مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اگر وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کو قومی محاصل میں اپنی حصے کی نشاندہی کر رکھی ہے تو پھر صوبائی حکومت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے بعد کوئی مالی پریشانی نہیں ہوگی لیکن اگر صوبائی حکومت خیبر پختونخوا قومی محاصل جانے بغیر صرف بجلی منافع اور بقایا جات پر صوبائی بجٹ تشکیل دے کر پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو آنے والے مہینوں میں نہ صرف یہ کہ صوبائی حکومت مالی مشکلات کا شکار ہو گی بلکہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کے درمیان محاز آرائی بھی بڑھنے کا امکان ہے۔ بظاہر وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کی پہلی تقریر جس میں انہوں نے صوبے کے وسائل پر اپنا حق وصول کرنے کا اعلان کیا تھا اسی پر عمل درآمد کی ایک کڑی لگتی ہے کہ معدنیات اور تمباکو سمیت دیگر وسائل پر خیبر پختونخوا حکومت نے پہلی بار اپنا حق وصول کرنے کے لیے ٹیکسز میں اضافہ کیا ہے۔
بہر حال آج بروز جمعہ تین بجے صوبائی بجٹ برائے مالی سال 25-2024 پیش کیا جا رہا اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت کیا نیا کرنے جا رہی ہے جس کی وجہ سے وفاق سے پہلے صوبائی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے تاہم مشیر خزانہ مزمل احمد کے مطابق 7 جون کو وفاقی حکومت بجٹ پیش کرے گی جس کے بعد عید الاضحیٰ کی چھٹیاں ہیں اس لیے صوبائی حکومت خیبر پختونخوا وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرے گی مشیر خزانہ مزمل احمد کے مطابق بجٹ میں دوسروں کے علاوہ صوبائی ملازمین کے لیے بہت کچھ ہے اس لیے بجٹ پیش کرنے کے بعد صوبائی ملازمین بھی مطمئن ہو جائیں گے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ عوامی بجٹ پیش کرنے جا رہے ہیں جس میں احساس پروگرام، لنگر خانے سمیت نوجوانوں کے روزگار کے لیے مختلف منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق صوبے کی آمدنی بڑھانے کے لیے مختلف محکموں میں ٹیکس کی مد میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت نئی سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔