پاکستان میں اظہارِ رائے کی آزادی پر حملے: فریڈم نیٹ ورک کی 2025 رپورٹ

پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے کام کرنےوالی عالمی ایوارڈ یافتہ تنظیم’’ فریڈم نیٹ ورک‘‘ نے اپنی سالانہ’’ فریڈم آف ایکسپریشن اینڈ میڈیا فریڈم‘‘ رپورٹ 2025 ء پیش کردی .

اسلام آباد ؛ پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے کام کرنےوالی عالمی ایوارڈ یافتہ تنظیم’’ فریڈم نیٹ ورک‘‘ نے پاکستان میں میڈیا کے وجود اور اس وابستہ پیشہ ور صحافیوں کی ملازمتوں ، ان کی پیشہ ورانہ سالمیت کو درپیش خطرات اور چیلجنز پر تشویش کا اظہار رکرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ ملک میں “آزادی اظہار رائے کی آئینی ضمانت اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر اثر انداز ہونے والی پالیسیوں اور ریاستی اقدامات کے ساتھ اختلاف رائے کے اظہار کے حق کے تحفظ کے لئے”قومی تحریک” شروع کی جائے اور اس تحریک کو مضبوط اور فعال بنانے کے لئے عوامی اور سول سوسائٹی کے کردار کو متحرک کیاجائے، یہ تجویز پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے کام کرنےوالی عالمی ایوارڈ یافتہ تنظیم’’ فریڈم نیٹ ورک‘‘ نے اپنی سالانہ’’ فریڈم آف ایکسپریشن اینڈ میڈیا فریڈم‘‘ رپورٹ 2025 ء میں دی ہے،” اسی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ہر سال 03 مئی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

عدنان رحمت اور اقبال خٹک کی تحریر کردہ اس رپورٹ میں مئی 2024 سے اپریل 2025 کے دوران پاکستان میں آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق رپورٹ کی تیاری کے عرصے کے دوران ملک میں پانچ صحافی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کےدوران مارے گئے جن میں صوبہ سندھ میں تین اور صوبہ خیبر پختونخوا میں دو صحافی جان سے گئے جبکہ اسی عرصے کے دوران کم از کم 82 صحافیوں اور دیگر میڈیا پروفیشنلز کو مختلف قسم کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا صحافیوں کے لئے سب سے خطرناک صوبہ کے طور پر ابھرا جہاں 22 مقدمات درج کیے گئے، دوسرے نمبر پر اسلام آباد میں صحافیوں کےخلاف 20 مقدمات درج کیے گئے،تیسرے نمبر پر پنجاب میں 18 مقدمات درج کئے گئے ،اسی طرح بلوچستان میں چار اور آزاد جموں و کشمیر میں ایک کیس ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 14 صحافیوں کو قانونی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے زیادہ تر پیکا قانون کے تحت درج شدہ مقدمات تھے ،رپورٹ کے مطابق آٹھ دیگر مقدمات میں صحافیوں کو قانونی مقدمات کے تحت گرفتار یا حراست میں لیا گیا.

ملک میں بڑھتی ہوئی سنسرشپ، قانونی پابندیاں، صحافیوں کے خلاف تشدد، میڈیا اور اس کے حامیوں کی سالمیت پر غلط معلومات کے اثرات، خواتین میڈیا پریکٹیشنرز کے لیے چیلنجز، میڈیا کی آزادی پر سیاسی پولرائزیشن کے اثرات اور صحافیوں کی حفاظت رپورٹ کےا ہم شعبے تھے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ پاکستانی میڈیا اس وقت اپنے وجود کے خطرے اور بڑھتے ہوئے محدود ماحول، ملازمت کے تحفظ کا شکار ہے جبکہ میڈیا اور اس کے پیشہ ور افراد کو پیشہ ورانہ سالمیت کو درپیش اہم چیلنجز کے درمیان ایک چوراہے پر لا کھڑا کیاہے،’’آزادی اظہار رائے اور مفاد عامہ کی صحافت محاصرے میں ہے‘‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کے اس کا بحران کا آغاز جنوری 2025 میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون(پی ای سی اے پیکا) میں ترامیم کے بعد سے پیدا ہوا تھا، جس سے اب حکومت کے لیے صحافیوں اور مخالفین کو گرفتار کرنا، ان پرجرمانے عائد کرنا اور قید کرنا پہلے سے زیادہ آسان ہوگیاہے ۔

فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہاکہ میڈیا کے وجود کا خطرہ زیادہ سنگین ہے کیونکہ پاکستانی میڈیا کی تاریخ میں ایسی صورتحا ل پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کا مذید کہناتھا کہ یہ صورتحال ملک میں جمہوریت کی بنیاد کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے اور ریاست سخت سوالات کو برداشت کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے،اقبال خٹک نے کہا کہ یہ چیلنجز ملک میں میڈیا کی آزادی کو بری طرح متاثر کررہی ہے، جس سے شہریوں کو معلومات تک رسائی بھی محدود ہوجائے گی،موجودہ صورتحال کی بنیادی وجوہات کے طور پر اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کی آزادی کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں خواتین کی نمائندگی میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئی ہے لیکن زیر غور عرصے میں نمایاں عدم مساوات برقرار رہی۔ رپورٹ کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اعداد و شمار کے لحاظ سے میڈیا میں خواتین کی نمائندگی ناکافی ہے لیکن پرنٹ، ٹیلی ویژن، ریڈیو اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سمیت میڈیا کی مختلف شکلوں میں خواتین فعال طور پر حصہ لے رہی ہیں۔اس میں سفارش کی گئی ہے کہ “آزادی اظہار رائے کی آئینی ضمانت اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر اثر انداز ہونے والی پالیسیوں اور ریاستی اقدامات کے ساتھ اختلاف رائے کے اظہار کے حق کے تحفظ اور پیروی کے لئے قومی تحریک” کی سفارش کی گئی ہے،رپورٹ میں “قومی تحریک” کو مضبوط اور فعال بنانے کے لئے عوامی اور سول سوسائٹی کے کرداروں کو متحرک کرنے کے لئے شمولیت اور شمولیت کی بھی وکالت کی گئی ہے۔پاکستان کے شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق پر ایک نئے چارٹر کے لئے اہم اسٹیک ہولڈرز کا قومی اتفاق رائے جو “آف لائن کے طور پر آن لائن اسی آئینی ضمانت کی ضمانت دیتا ہے، اور تمام کے لئے انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بناتا ہے، معیاری انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل حقوق بشمول ڈیجیٹل آزادی اظہار کا حق۔