مقامی عدالت نے صحافی پر MTI انتظامیہ کی جانب سے ہسپتالوں میں داخلے پر پابندی کا غیرقانونی اعلامیہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا

ڈیرہ اسماعیل خان: معزز عدالت سول جج نمبر 1 نے صحافی عادل وقار پر گومل میڈیکل کالج، ڈی ایچ کیو ڈیرہ اور مفتی محمود ہسپتال میں داخلہ پر پابندی کے اعلامیہ کو معطل کر دیا۔ سول جج نمبر 1 حسن محبوب نے صحافی عادل وقار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد 28 مارچ کو جاری کیے گئے ہسپتال انتظامیہ کے اعلامیہ کو معطل کر دیا واضح رہے کہ اکتوبر 2023 میں ایک بچہ کی ٹراما سنٹر ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاکت کے بعد لواحقین کے احتجاج اور ان پر ڈاکٹرز کے تشدد کے واقعہ کی کوریج کرنے کے دوران صحافی عادل وقار کو بھی مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر قانونی لڑائی کے بعد پولیس نے YDA کے صدر عادل وزیر، ڈاکٹر سمیع اللہ اور میڈیکل ریپ کاشف سمیت دیگر ملزمان پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کیا تھا تاہم ہسپتال انتظامیہ نے ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے ملزمان کی سرپرستی اور شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری میں غیرقانونی اور مجرمانہ عمل کا ارتکاب کرتے ہوئے صحافی عادل وقار کے DHQ ڈیرہ اور مفتی محمود ہسپتال سمیت گومل میڈیکل کالج میں بھی داخلے پر پابندی عائد کر دی جسے معزز عدالت نے بیک جنبش قلم ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اور فریقین کو جواب جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ گومل جرنلسٹس ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے صدر جاوید خٹک نے عدالتی فیصلہ کو صحافت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے اور آزادی صحافت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہین کیا جائے گا ہسپتال انتظامیہ کو چاہیئے کہ ملزمان کے خلاف قانونی تقاضے پورے کرے اور ان کی سرپرستی کی بجائے قانون کی عمل داری کو یقینی بنائے۔