گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کے خلاف سانحہ کلاچی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کلاچی کے لواحقین اور اسرار شہید گنڈا پور کے قتل کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور لواحقین کو انصاف دیا جائے انہوں نے کہا کہ گورنر ہائوس کی گرانٹ بند کرنے کی بجائے وزیر اعلی خیبر پختونخوا پہلے آئین کا آرٹیکل 121 اور 122 پڑھ لیں اور جس انداز میں یہ جا رہے ہیں مجھے لگتا ہے بہت جلد خیبر پختونخوا میں کوئی جیالا وزیر اعلی آ جائے گا انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کو سازشوں کا گڑھ نہیں بنائیں گے یہاں سے صوبہ کے عوام کے اعتماد کی تکمیل، مسائل کے حل اور خوشحالی کی نوید لانے کا پیغام دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ میں نے حلف اٹھاتے ہی اعلان کیا تھا کہ میں صوبائی حکومت کا وکیل بن کر صوبہ کا مقدمہ لڑونگا گورنر راج لگا کر کسی سیاسی یتیم کو سیاسی شہید نہیں بننے دینگے عوام سے وعدہ ہے کہ گورنر ہاؤس سے سازش کی بو نہیں آئے گی بلکہ عوام کے لیے معاشی آسودگی بے روزگاری کے خاتمہ کے اقدامات اور خوشحالی کی بہاریں چلائیں گے انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب یے جسے ٹھیک کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور پچھلے 9 سالوں سے حکومت کو پولیس فنڈ کی مد میں سالانہ 60 سے 70 ارب روپے دیئے جاتے رہے ہیں لیکن نہ تو پولیس کے پاس جدید ہتھیار ہیں اور نہ ہی ان کی تنخواہیں دوسرے صوبوں کی پولیس کے برابر ہوئی ہیں اگر تھانوں میں چلے جائیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تھانے کی چھت ابھی گر جائے گی اس فنڈز کا حساب لیا جائے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا جس میں سابقہ فاٹا بھی شامل ہے کے باسیوں کی محرومیوں کو ختم کرنے اور ان سے ترقیاتی کاموں اور فلاحی منصوبوں کے حوالہ سے کیئے گئے وعدوں کی تکمیل کرنی ہے انہوں نے کہا کہ سابق صدر زرداری نے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کرایا جس سے صوبہ کو پچاس سے ستر ارب روپے سالانہ اضافی فنڈ ملا گزشتہ نو سالوں سے صوبائی حکومت بتائے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی آج بھی ہمارے صوبہ میں امن کی حالت مخدوس ہے انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے امن ، معیشت اور ترقی کا جو وژن دیا تھا وہ ہمارے مدنظر ہے انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق صوبائی حقوق کے حصول اور آئینی کردار کو یقینی بنانا، بجلی کے مسائل کا حل ، پانی کے حق کا حصول اور تیل سے متعلقہ حقوق کی فراہمی خیبرپختونخوا کے مقدمہ کی اہم جزئیات ہیں انہوں نے کہا کہ 1991 کے ارسا اکارڈ کے مطابق چاروں صوبوں کو نہریں دی گئی بلوچستان کی کھچی کینال۔ سندھ کی رینی کینال ، پنجاب کی تھل کینال منصوبے بڑی حد تک مکمل ہوچکے ہیں مگر ہمارے صوبہ کی چشمہ لفٹ کینال پر مناسب پیش رفت نہ ہونا ظلم ہے لفٹ کینال کی تکمیل کے بعد بھی ہمارے حصہ کا پانی بچتا ہے جس کے لیئے شیخ حیدر زام۔ درابن زام۔ چودھواں زام جیسے منصوبے ضروری ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے یہ خطہ ملک کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو غلہ فراہم کرنے کے قابل بن سکتا ہے صوبائی حکومت آئے ہم مل بیٹھ کر ان منصوبوں پر کام کریں بجلی کی مد میں بقایا جات حاصل کریں پیسکو چیف سے ڈیرہ اسماعیل خان بجلی کی فراہمی کے حوالہ سے ملاقات کے بعد صورت حال میں فرق کا یقین ہے آئین کے آرٹیکل 158کے تحت جہاں سے گیس نکلتی ہے وہ اس صوبہ کا ہی حق ہوتا ہے اسی طرح تیل کی مد میں بھی فیڈرل ایکسائز وصولی کے لیئے بھی ہمیں مشترکہ جد وجہد کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد وزیراعظم میاں شہباز شریف کے دور میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری یو این گئے وفاق نے صوبوں سے سیلاب کے حوالہ سے کیسز مانگے صرف سندھ نے اپنا کیس پیش کیا اور آج سندھ میں اکیس لاکھ گھر سولرائزیشن سمیت بنا کر دیئے جارہے ہیں اور انکی چابیاں خواتین کے حوالے کرینگے اب اگر ہمارا صوبہ بھی کیس پیش کرتا تو ہمارا صوبہ جو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ بھی مستفید ہوتا انہوں نے کہا کہ سابقہ وفاقی وزیر ہوابازی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ بنانے کا وعدہ کیا تھا اسکی تکمیل کے حوالہ سے اب کام کرینگے انہوں نے کہا کہ سانحہ گنڈہ پور کاٹیج کے شہدا اب بھی انصاف کے طالب ہیں صوبائی حکومت جوڈیشل کمشن بنائے اور شہداء کے ورثاء کو اعتماد میں لیکر ان کو انصاف فراہم کریں خیبر پختونخوا میں امن کی صورتحال بہتر بنانا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جج اغواء ہورہے ہیں سیکورٹی فورسز کے لوگ شہید ہورہے ہیں ایسے حالات میں کیسے معاشی آسودگی آئے گی قیام امن میں صوبائی حکومت کو مرکز سے جتنا تعاون چاہیئے ہمیں اسکی فراہمی یقینی بناؤں گا انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور صاحبہ نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر پورا اترنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت پورے ملک کے میڈیا کا مشکور ہوں جنہوں نے ہر ذمہ داری میں میرا ساتھ دیا میں روایتی گورنر نہیں گورنر ہاؤس کے دروازے آپ کو کھلے ملیں گے۔