خیبر پختونخوا میں پنشن اصلاحات کے لیے نئی سکیم نافذ کر دی گئی

پشاور : خیبرپختونخوا حکومت نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کے بعد پنشن کے نظام میں اصلاحات کے لیے نئی سکیم نافذ کر دی ہے جس کے تحت ماہانہ پنشن کا نظام ختم کر دیا گیا ہے، اس سکیم کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
پنشن کا نیا نظام جون 2022 کے بعد بھرتی کیے گئے تمام ملازمین پر لاگو ہوگا، لیکن سول بیوروکریسی کے لیے ابھی لاگو ہونا باقی ہے۔
اب، اس پروگرام کو صوبائی بیوروکریسی میں شامل ہونے والے نئے افسران تک بڑھا دیا گیا ہے، جس سے خیبرپختونخوا سرکاری ملازمین کی روایتی پنشن کو ختم کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق اس نئی سکیم کے تحت پرانا ماہانہ پنشن سسٹم ختم کر دیا گیا ہے۔ جون 2022 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین کو اب ماہانہ پنشن نہیں ملے گی بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد یکمشت ادا کی جائے گی۔
ان رقوم کے انتظام کے لیے ایک علیحدہ بینک اکاؤنٹ قائم کیا جائے گا، تاکہ ادائیگی کے وقت خزانے پر بوجھ نہ پڑے۔
پنشن کے اس نئے نظام کو “Contributory Pension System” کا نام دیا گیا ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہوں سے ان کے پے سکیل کی بنیاد پر ماہانہ کٹوتی کی جاتی ہے، صوبائی حکومت اس میں برابر کا حصہ ڈالے گی۔
ویب سائٹ نے صوبائی محکمہ خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پنشن کی ادائیگی کے لیے خصوصی پنشن بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا۔ ملازمین کی بڑی تعداد کی وجہ سے سابقہ ​​پنشن کا نظام سرکاری خزانے پر ایک اہم مالی بوجھ بن گیا جس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ نئے ملازمین کو ان کی سروس کے اختتام پر ان کی پنشن یکمشت مل جائے گی۔ پنشن فنڈ میں ماہانہ حصہ ملازمین کی بنیادی تنخواہ کے پیمانے پر ہوگا، جس میں حکومت کی طرف سے مماثل شراکت ہوگی۔ پنشن اکاؤنٹ میں رقم سود جمع ہوگی، جو ملازمین کو ادا کی جائے گی، اس طرح خزانے پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔
صوبائی محکمہ خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت بھی اسی طرح کا پنشن سسٹم اپنانے پر غور کر رہی ہے جس سے ملک بھر میں یکساں پنشن سسٹم قائم ہو گا۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماہانہ پنشن بند کردی جائے گی لیکن ریٹائرمنٹ پر یکمشت ادائیگی زیادہ اہم ہوگی۔ مزید برآں، نیا نظام ملازمین کو بلا سود قرض کی سہولیات فراہم کرے گا تاکہ وہ ریٹائرمنٹ سے قبل گھر بنانے جیسے منصوبے شروع کر سکیں۔