اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کو وراثتی جائیداد میں حق دینے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق سےمتعلق اقدامات نہ کرنا افسوسناک ہے۔ محض چند وسائل رکھنے والی خواتین ہی وراثتی حقوق کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہیں۔جبکہ عدالتوں میں جائیداوں کے مقدمات سست روی سےچلتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اہم فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس کا چار عدالتی فورمزسے ہوکر تیرہ سال بعد فیصلہ ہوا۔ ریاست کوخواتین کےوراثتی حقوق کاخود تحفظ کرنا چاہئیے، خواتین کو وراثتی جائیدا د سے محروم رکھنا خود مختاری سےمحروم رکھنا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ صدراور صوبائی گورنرز پر پرنسپل پالیسز پیش کرنا آئینی ذمہ داری ہے، ا ±مید ہے کہ صدراورگورنرزاپنی آئینی زمہ داریاں پوری کریں گے۔یاد رہے کہ قبل ازیں بلوچستان ہائی کورٹ نے وراثت میں خواتین کے حق سے متعلق آئینی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں خواتین کو وراثت میں حق نہ دینے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دیا گیا۔ اپنے تحریری فیصلے میں بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا کہ کہ کسی خاتون کو شادی یا کسی بھی قسم کے تحفے اور رقم کی بنیاد پر جائیداد کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین سمیت تمام حقداروں کے نام منتقل کیے بغیر وراثت کی تقسیم نہیں کی جا سکتی، خواتین کا نام چھپانے یا نکالنے پر وراثت کی تقسیم کا عمل عدالت میں جائے بغیر کالعدم ہوگا۔بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران ملا خیل پر مشتمل بینچ نے کہا ہے کہ ’خواتین کے حقوق کا تحفظ قرآن مجید میں کیا گیا ہے جس سے انکار کسی صورت نہیں کیا جاسکتا لہذا خواتین اپنے متوفی کی میراث میں حقدار ہیں۔‘ عدالت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں خواتین کو وراثت میں حق نہ دینے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ متعلقہ ریونیو آفیسر خواتین کو وراثت سے محروم رکھنے یا زبردستی دستبردار کروانے پر فوجداری مقدمہ کروانے کا پابند ہوگا۔ اس کے علاوہ محکمہ ریونیو کو وراثت کی سیٹلمنٹ سے قبل اعلانات اور بچیوں کے تعلیمی اداروں میں کتابچے تقسیم کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا.